مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے نیب کی جانب سے واپس جانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرتے ہو تو بلاتے کیوں ہو؟
مریم نواز کی نیب آفس میں پیشی کے موقع پر پولیس اور لیگی کارکنوں میں جھڑپ ہوئی، کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا، ہنگامہ آرائی کی اور بیریئر توڑ دیے۔ نیب آفس کے باہر میدان جنگ بن گیا۔پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ہوائی فائرنگ کی جس پر کارکن مزید طیش میں آگئے۔
درجنوں کارکنان کی پولیس سے مدبھیڑ کافی دیرتک جاری رہی جس پر پولیس کی اضافی نفری کو طلب کر لیا گیا۔اس موقع پر خواتین کارکنان بھی موجود تھیں جب کہ لیگی قیادت کارکنوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتی رہی۔
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کارکنوں کو صبر وتحمل کی تلقین کی اور نیب آفس کے قریب نہ جانے کی ہدایات کیں۔ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے گرفتاریوں کا آغاز کرتے ہوئے درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔
اس دوران پتھر لگنے سے مریم نواز کی گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا، انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس کے پتھراؤ سے گاڑی کا شیشہ ٹوٹا ہے۔
مریم نواز کی گاڑی دروازے پر پہنچی تو خراب صورتحال کے پیش نظر نیب حکام نے انہیں واپس جانے کا کہہ دیا، نیب حکام نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں مریم نواز کو نہیں سن سکتے۔
پیشی کے بغیر واپس بھیجنےپر مریم نواز نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز سے ڈرٹے ہو تو بلاتے کیوں ہو؟
پولیس کی گرفتاریوں کے دوران مریم نواز قافلے کے ہمراہ جاتی عمرہ روانہ ہوگئیں،ان کے ہمراہ لیگی قیادت بھی گاڑیوں میں موجود تھی جس کے حصار میں وہ واپس روانہ ہوئیں۔