لاہور( نمائندہ جسارت ) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد ؐکی مسئلہ کشمیر پر دو ٹوک حمایت اور بھارت کی علاقائی بدمعاشی پر عالمی اداروں کو متوجہ کرنے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب سے متعلق کریز سے باہر بڑی وائڈ بال کرائی ہے ، انہیں آج پریشانی کا سامناہے ۔ اگر عمران خان ملائیشیا
سربراہی کانفرنس کا بائیکاٹ نہ کرتے تو مسئلہ کشمیر اور عالم اسلام میں پاکستان بہتر پوزیشن پر ہوتا ۔ سیاسی ، سفارتی محاذ پر صحیح وقت پر غلط پتے کھیلنے سے بازی ہاری جاتی ہے ۔ عالم اسلام میں مزید تقسیم در تقسیم پیدا کرنے کی بجائے عالم اسلام کے اتحاد کی تدابیر کی جائیں ۔ حکومت قوم کو آگاہ کرے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کے دعوے کا کیا بنا ۔ لیاقت بلوچ نے سندھ و بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں کی تباہ کاریوں پر صدمہ اور متاثرین سے ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہر سال اور جب بھی بارشوں اور سیلابی ریلوں کی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو وفاقی ، صوبائی حکومتیں اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے سرکاری ادارے مکمل طور پر ناکام ہوتے ہیں ۔ دریائوں ، ندی نالوں کی تعمیر میں کرپشن اپنی انتہا کو ہے جس سے انسان ، فصلات اور مال مویشی برباد ہوتے ہیں ۔ معمول سے زیادہ بارشوں کی پیشگی اطلاع تھی لیکن عمران خان سرکار اس موقع پر بھی ناکام ہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ پاک چین دوستی عالمی محاذ پر مثال ہے ۔ اگر بھارت مسئلہ کشمیر حل کردے اور خطہ میں فاشزم اور دہشتگردی ترک کر دے تو چین ، ترکی ، پاکستان ، بھارت ، ایران ، افغانستان اور سنٹر ل ایشیا کی ریاستیں دنیا کا بڑا سیاسی ، اقتصادی اور سفارتی محاذ بن سکتاہے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری گیم چینجر ہے ۔ ترقی کے ثمرات سے ملک کے تمام ممکنہ علاقوں کو فائدہ پہنچایا جائے ۔ چکدرہ سے چترال تک موٹر وے کی تعمیر کو منصوبہ کا حصہ بنایا جائے اور سوات ، ملاکنڈ ، باجوڑ ، دیر لوئر ، دیر اپر اور چترال کے عوام کو محرومیوں کا شکار نہ کیا جائے ۔