لاڑکانہ، آبادگاروں کا صوبائی وزیر کی رہائشگاہ کے سامنے دھرنا

92

لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) صوبائی وزیر آبپاشی سہیل انور سیال کے دعوے دھرے رہ گئے، لاڑکانہ اور قنبر شہدادکوٹ اضلاع میں زرعی پانی کی قلت، قمبر شہدادکوٹ ضلع کے آبادگاروں کا صوبائی وزیر کی رہائشگاہ کے سامنے دھرنا، لاڑکانہ کے بھی آبادگاروں نے پریس کلب پہنچ کر زرعی پانی کی قلت کیخلاف احتجاج کیا۔ قنبر شہدادکوٹ ضلع کے درگاہ حاکم شاہ، بہرام، گاؤں دینو کوٹو، مول ڈنو کھوسو، گاؤں چھوڑی و دیگر گاؤں کے آبادگاروں نے زرعی پانی کی قلت کیخلاف صوبائی وزیر آبپاشی سہیل انور سیال کی لاڑکانہ میں واقع رہائشگاہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرکے دھرنا دیا جہاں انہوں نے شدید نعرے بازی بھی کی۔ اس موقع پر آبادگاروں قاضی محسن، عبدالرزاق چانڈیو، کریم بخش آریجو و دیگر کا کہنا تھا کہ وارہ بیراج سمیت رائس کینال کے پون شاخ، نصیر شاخ، کٹوہر شاخ، تونیا مائنر، حامد شاخ، گڑھی مائنر، فل شاخ، چھوڑی شاخ سمیت دیگر شاخوں اور نہروں میں گزشتہ کئی ماہ سے زرعی پانی کی قلت برقرار ہے جبکہ بااثر وڈیروں کی جانب سے مصنوعی طور پر زرعی پانی کی قلت کو جواز بناکر پانی فراہم نہیں کیا جا رہا جس کے لیے متعدد بار محکمہ آبپاشی کے افسران کو شکایتیں کرچکے تاہم ان کی جانب سے تاحال زرعی پانی فراہم نہیں کیا جارہا ہے جس کے باعث ہزاروں ایکڑ پر دھان کی فصل تباہ ہوجانے کا خدشہ ہے اگر ایسا ہوا تو ہمیں کروڑوں روپے کے مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے گھر کے اخراجات اور معمولات زندگی کھیتی باڑی ہی ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں پانی کی بوند کے لیے ترسایا جا رہا ہے۔ انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری، وزیراعلیٰ سندھ و دیگر سے اپیل کی کہ زرعی پانی کی قلت کا خاتمہ کرکے جلد سے جلد پانی فراہم کرکے ہمیں مالی نقصان سے بچایا جائے۔ دوسری جانب لاڑکانہ کے نواحی گاؤں اسلام چاچڑ کے آبادگاروں نے بھی زرعی پانی کی قلت کیخلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر آبادگاروں محمد صالح، عابد علی چاچڑ و دیگر نے کہا کہ ہیرا واہ اور گوکل واہ کے ذریعے ہماری 300 سے زائد ایکڑ پر محیط زرعی زمینوں کو تاحال پانی فراہم نہیں کیا گیا جس کے باعث ہم شدید پریشان ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ زرعی پانی فراہم کرکے پریشانی دور کی جائے۔