گوادر (نمائندہ جسارت) نیشنل پارٹی اور بی ایس او (پجار) کے زیر اہتمام بارکھان کے سوشل رہنما و صحافی انورجان کیتھران کے قتل اور گوادر شہر میں بڑھتے ہوئے بدامنی کے واقعات کیخلاف پریس کلب گوادر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنمائوں اشرف حسین، انجینئر حمید بلوچ، ضلعی صدر فیض نگوری، بی ایس او (جار) گوادر کے ضلعی آرگنائزر خداداد اور بی ایس او (پجار) کے سابقہ جوائنٹ سیکرڑی ولید مجید نے کہا کہ بارکھان میں انور جا ن کیتھران کا قتل سفاکیت اور ظلم کی انتہا ہے، انور جان کو سفاک قاتلوں نے اس لیے نشانہ بنایا کہ اس نے وقت کے فرعونوں کو للکارا تھا جن کے ظلم سے بارکھان کے عوام صد یوں سے زیر عتاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انور جان نے جس جوانمردی سے ظلم کیخلاف قلم اٹھاکر آواز اٹھائی تھی یہ اس بات کی غماز ہے کہ موجودہ صدی میں عوام کسی سردار اور ٹکھری کے زر خر ید غلام نہیں بلکہ عوام کو مکمل طور پر جینے کا حق حاصل ہے جسے کوئی بھی زور آور چھین نہیں سکتا۔ انور جان نے اپنے لہو سے نئی تاریخ رقم کی ہے وہ ظلم کیخلاف ایک روشن استعارا بن چکے ہیں۔ افسوس جن قاتلوں پر الزام عائد کیا گیا ہے ان کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہے، مقدمہ قائم ہوئے کئی روز گزر چکے لیکن قاتل قانون کی گرفت سے دور ہیں۔ انہوں نے گوادر میں آئے روز بدامنی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گوادر اس وقت مکمل سیکورٹی حصار میں ہے لیکن سماج دشمن عناصر عوام کے جان و مال سے کھیل رہے ہیں۔ موجودہ سلیکٹڈ حکومت کے دور میں بلوچستان بھر میں سماج دشمن عناصر کو پھلنے اور پھولنے کا موقع مل گیا ہے، جس کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال ابتر ہوگئی ہے، بلوچستان بالخصوص مکران سماج دشمن کی آماجگاہ بن چکا ہے، ایک طرف چیک پوسٹوں پر عام لوگوں کو مکمل شناخت ظاہر کرنے کے بعد جانے اور آنے کی اجازت ملتی ہے، حیرانگی کا امر یہ ہے کہ سماج دشمن عناصر دیدہ دلیری سے واقعات کر کے رفو چکر ہوجاتے ہیں، کیا یہ سماج دشمن عناصر اتنے طاقتور ہیں کہ ان پر کوئی بھی ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گوادر کو ترقی ضرور دے لیکن یہ ترقی اس وقت کارگر اور کارآمد ثابت ہوگی جب امن و امان کی صورتحال تسلی بخش ہو حکومت اس وقت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے، ہر طرف مایوسی کا عالم ہے، ترقی کا پہیہ رک چکا ہے، افراط زر بڑھ گیا ہے، مہنگائی سے عوام پر یشان حال ہیں، بلوچستان میں جبری گمشدگیاں بڑھ رہی ہیں، اظہار رائے آزادی پر قد غن لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت چاہے جتنے بھی حربے استعال کرے، حق کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا، بارکھان سے لے کر گوادر تک انورجان کے لیے آواز بلند ہوتی رہے گی اور شہید کا لہو رنگ لیکر آئے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انور جان کے قتل میں نامزد ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے اور گوادر شہر میں بدامنی کے واقعات میں ملوث سماج دشمن عناصر کی پشت پناہی بند کرکے عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ آخر میں شہید انورجان کیتھران کے ایصال ثواب کے لیے دعا مانگی گئی۔