کراچی(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کی 2 سالہ کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے،جماعت اسلامی کسی صورت میں بھی اسٹیل مل کو فروخت نہیں ہونے دے گی۔کراچی میں فولادسازی کے سب سے بڑے کارخانے کو بند کرنے اور ملازمین کو فارغ کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ ملازمین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ،کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کر کے قومی تحویل میں لیا جائے اوراس کا فرانزک آڈٹ کیا جائے، حکومت اورنیپرا لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ پر قابو پانے میں ناکام ہوگئے ہیں ،نیپرا نوٹس دینے کے بجائے عملی اقدامات کرے۔قوم سوال کررہی ہے کہ کورونا وائرس کی وبا میں عوام کے لیے مختص 12سوارب روپے کہاں خرچ ہوئے۔موجودہ حکومت کا احتساب، احتساب کے نام پر بدترین مذاق ہے۔نیب کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے ریمارکس عوامی احساسات و جذبات کے ترجمان ہیں۔حکومتوں نے عدالتوں کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا،قوم چاہتی ہے کہ عدالتیں ،اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن غیر جانبدار ہوں تاکہ قوم جمہوریت پر اعتماد کرسکے۔5اگست کو بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو اپنی ریاست میں ضم کردیا اور مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی مگر موجودہ حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔جماعت اسلامی 4 اگست کو کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد، آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی قومی مشاورت کا اجلاس بلائے گی،4 اگست کو آزاد کشمیر اور 5 اگست کو پورے پاکستان میں یوم سیاہ منایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کے ساتھ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امرا لیاقت بلوچ،اسد اللہ بھٹو،سندھ کے امیر محمد حسین محنتی،کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن،نائب امرا کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،راجا عارف سلطان ،رکن سندھ اسمبلی و جماعت اسلامی ضلع جنوبی کے امیر عبدالرشید،ڈپٹی سیکرٹریز کراچی عبد الواحد شیخ ، انجینئر عبدالعزیز، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ تبدیلی کی دعویدار حکومت نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے،حکومت کی 2 سالہ کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔غربت،مہنگائی اور بے روزگاری اپنے عروج پر ہے،پاکستان دنیا میںگنا پیدا کرنے والا ساتواں بڑا ملک ہے، شوگر ملز میں اضافہ ہواہے لیکن کراچی سے چترال تک چینی ناپید ہوگئی۔آٹے کی قیمت میں 25 سے 30 روپے کا اضافہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پاکستان میں مافیا کی حکومت تھی اور آج بھی ملک میں مافیا کی حکومت ہے،الیکشن کے دنوں میں یہی مافیا سپورٹ کرکے ایسے حکمران ہم پر مسلط کرتے ہیں جو حکومت میں آکر5 سال تک عوام کا استحصال کرتے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا شہرآج حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر ہے،صدر پاکستان کراچی سے ہیں اور ماضی کی حکومتوں میں بھی صدر پاکستان کراچی سے تھے اس کے باوجود شہر کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا،کراچی سے منتخب ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ذاتی مسائل تو حل ہوتے ہیں لیکن عوام کے مسائل حل نہیں کیے جاتے۔معمولی بارش سے پورے شہر کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوگیا، وفاقی و صوبائی بجٹ میں شہر کے لیے برائے نام بجٹ رکھا گیا،کراچی شہر کے ساتھ کل بھی زیادتی کی گئی اور آج بھی زیادتی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عالیہ کے نوٹس کی حمایت کرتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لیا جائے اور فرانزک آڈٹ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل کراچی کا فولاد سازی کا ادارہ ہے جس کی نجکاری کا فیصلہ کرکے ہزاروں ملازمین کو بے روزگار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،جماعت اسلامی کسی صورت میں بھی اسٹیل مل کو فروخت نہیں ہونے دے گی،حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ایک کروڑ70 لاکھ افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے کا ادارہ بھی موجودہ حکومت کی وجہ سے تباہی و بربادی کا شکار ہوگیاہے ،ریلوے کو تباہ کردیا گیا ، مسلسل ٹرین کے حادثات ہو رہے ہیں،زراعت بھی تباہی سے دوچار ہے، کسان رورہے ہیں،ان کا کروڑوں کا نقصان ہوا لیکن حکومت نے کوئی تعاون نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد بھارتی حکومت نے کشمیر کو اپنی ریاست میں ضم کردیا اور ہماری حکومت خاموش تماشائی بنی رہی ،گزشتہ 12 مہینوں میں مسلسل بھارتی حکومت نے آزادی کی آواز کو دبانے کی کوشش کی،مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما جیلوں میں ہیں،پاکستانی حکومت نے کشمیر کے مسئلے پر مایوس کن کردار ادا کیا۔عمران خان نے کشمیر کے مسئلے پر سوائے جمعہ کے احتجاج کے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنانے کی ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے چینلز کے ساتھ جو بھی پالیسی اختیار کی ہے جماعت اسلامی نے ہمیشہ اس کی مذمت کی ہے،حکومت کی سوچ آمرانہ ہے اس لیے تنقید برداشت نہیں کرتی جو ان کی سیاسی موت ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ سے عوامی مفادات کے لیے کام کیا۔عدالت عظمیٰ کے نیب کے حوالے سے ریمارکس خود نیب کی شفافیت پر سوال ہے۔