کراچی (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے نیب کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ نیب نے اب تک لوگوں کے عدالتی ٹرائل سے زیادہ میڈیا ٹرائل کو اہمیت دی ہے ،وقت کا تقاضا ہے کہ نیب کی تشکیل نو کی جائے ۔نیب کو سیاسی انجینئرنگ کے لیےاستعمال کرنا کرپشن کو فروغ دینے کے مترادف ہے ۔نیب کامتنازع کردار احتساب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔ حقیقی احتساب کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ حکمرانوں اور نیب نے احتساب کو مذاق بنا کررکھ دیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں کرپشن بڑھی اور بددیانت لوگوں کو اقتدار میں آنے کا موقع ملا۔عدالت عظمیٰ نے نیب کی اب تک کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے ۔ احتساب کے قابل لوگ بڑے بڑے منصبوں پر بیٹھے ہیں۔جن کا اپنا احتساب ہونا چاہیے تھا وہ دوسروں کو احتساب کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔پاناما کے 436ملزموں کو بھی کوئی نہیں پوچھ رہا ۔ان تمام کیسزپرعدالتیں ،نیب اور حکومت کی طرف سے ایک پراسرار خاموشی ہے ۔لگتا ہے کہ یہ بہت بااثر لوگ ہیں اگر غریب ہوتے تو اب تک حکومت ان پر ہاتھ ڈال چکی ہوتی اور وہ جیلوں میں ہوتے ۔کرپشن کے خاتمے اور احتساب سب کاکی تحریک جماعت اسلامی نے شروع کی تھی اور اسے منطقی انجام تک بھی جماعت اسلامی پہنچائے گی۔حکومت ایک با ر پھر عوام پر بجلی گرانے کے منصوبے بنا رہی ہے جبکہ عوام کے لیے پہلے ہی بجلی کے بل ادا کرناممکن نہیں رہا ۔کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں سے لوڈشیڈنگ کرنے کا بھی بل وصول کررہی ہے ۔تمام ملکی مسائل کا حل قرآن و سنت کے نظام میں ہے ۔جماعت اسلامی کی جدوجہد اسلامی و خوشحال پاکستان کے لیے ہے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ائر پورٹ پراستقبال کرنے والے کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق سندھ کے 2روزہ دورے پرکراچی پہنچے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمران ،نیب اور عدالتیں اپنی ذمے داریاں پوری کرتیں تو آج ملک 100ارب ڈالر سے زیادہ کا مقروض نہ ہوتا ،نیب کی کارکردگی سے حکومت سمیت کوئی بھی مطمئن نہیں ،چھوٹے چوروں کو پکڑا اور بڑے چوروں کو چھوڑا جارہا ہے ۔ تیرا چور مردہ باد اور میرا چور زندہ باد کا رویہ ترک کرنا پڑے گا۔ مختلف ممالک میں اب تک جو بے نامی جائدادیں سامنے آئی ہیں انہیں بحق سرکار ضبط کیا جائے اور اگر کوئی مالک ہونے کا دستاویزی ثبوت پیش کرتا ہے تو اس کے ذرائع آمدن پوچھے جائیں ۔کرپشن ،بدعنوانی اور رشوت ستانی جیسے جرائم کے مکمل خاتمے کے لیے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فیصلے کرنا ہوںگے ۔کرپٹ لوگوں کوچین جیسی سزائیں دیے بغیر کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا،حکومت نے پاکستان کو مدینے جیسی ریاست بنانے کا عوام سے جو وعدہ کررکھا ہے اسے پورا کرنے کے لیے اسلامی نظام معیشت کو رائج کرنا ضروری ہے ۔بدعنوانوں اور سودی معیشت کی موجودگی میں ریاست مدینہ نہیں بن سکتی ۔قوم اور عالمی برادری میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے حکمرانوں کو قول و فعل کا تضاد ختم کرنا ہوگا۔چوری کرکے بیرون ملک منتقل کی گئی قومی دولت واپس آجائے تو نا صرف پاکستان کے تمام قرضے اتر سکتے ہیں بلکہ عوام کو غربت مہنگائی ،بے روزگاری اور جہالت کے اندھیروں سے بھی نکالا جاسکتا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ احتساب کے بے لاگ اور بے رحم نظام کے بغیر بدعنوانی اور کرپشن ختم نہیں ہوسکتی ۔حکومت بڑے چوروں کے احتساب کے حوالے سے بے بس نظر آرہی ہے ۔ نیب کی الماریوں میں کرپشن کے 150میگا اسکینڈل کی فائلیں پڑی گل سڑ رہی ہیں مگر ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔انہوں نے کہا کہ قانون بااثر لوگوں کے سامنے بے اثر ہوجاتا ہے ،قانون افراد کے لیے نہیں بلکہ ملک و قوم کے لیے ہوناچا ہیے ۔ حکومت بڑے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں سے ٹیکس وصولی کا منظم نظام بنائے، غریبوں کو ٹیکس کی چکی میں پیستے رہنامعاشی پلاننگ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔