امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے نیب کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے اب تک لوگوں کے عدالتی ٹرائل سے زیادہ میڈیا ٹرائل کو اہمیت دی ہے،وقت کا تقاضا ہے کہ نیب کی تشکیل نو کی جائے،نیب کو سیاسی انجینئرنگ کے لئے استعمال کرنا کرپشن کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ایئر پورٹ پراستقبال کرنے والے کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،سینیٹر سراج الحق سندھ کے دوروزہ دورے پرکراچی پہنچے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کامتنازع کردار احستاب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے،حقیقی احتساب کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور نیب نے احتساب کو مذاق بنا کررکھ دیا ہے،جس کی وجہ سے ملک میں کرپشن بڑھی اور بدیانت لوگوں کو اقتدار میں آنے کا موقع ملا،عدالت عظمیٰ نے نیب کی اب تک کی کارکردگی کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ احتساب کے قابل لوگ بڑے بڑے منصبوں پر بیٹھے ہیں۔جن کا اپنا احتساب ہونا چاہئے تھا وہ دوسروں کو احتساب کی دھمکیاں دے رہے ہیں،پانامہ کے 436 ملزموں کو بھی کوئی نہیں پوچھ رہا،ان تمام کیسزپرعدالتیں،نیب اور حکومت کی طرف سے ایک پراسرار خاموشی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ یہ بہت بااثر لوگ ہیں اگر غریب ہوتے تو اب تک حکومت ان پر ہاتھ ڈال چکی ہوتی اور وہ جیلوں میں ہوتے۔کرپشن کے خاتمہ اور احتساب سب کاکی تحریک جماعت اسلامی نے شروع کی تھی اور اسے منطقی انجام تک بھی جماعت اسلامی پہنچائے گی،حکومت ایک با ر پھر عوام پر بجلی گرانے کے منصوبے بنا رہی ہے جبکہ عوام کیلئے پہلے ہی بجلی کے بل ادا کرناممکن نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں سے لوڈشیڈنگ کرنے کا بھی بل وصول کررہا ہے۔تمام ملکی مسائل کا حل قرآن و سنت کے نظام میں ہے۔جماعت اسلامی کی جدوجہد اسلامی و خوشحال پاکستان کیلئے ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمران،نیب اور عدالتیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتیں تو آج ملک 100ارب ڈالر سے زیادہ کا مقروض نہ ہوتا،نیب کی کارکردگی سے حکومت سمیت کوئی بھی مطمئن نہیں،چھوٹے چوروں کو پکڑا اور بڑے چوروں کو چھوڑا جارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ تیرا چور مردہ باد اور میرا چور زندہ باد کا رویہ ترک کرنا پڑے گا۔ مختلف ممالک میں اب تک جو بے نامی جائیدادیں سامنے آئی ہیں انہیں بحق سرکار ضبط کیا جائے اور اگر کوئی مالک ہونے کا دستاویزی ثبوت پیش کرتا ہے تو اس کے ذرائع آمدن پوچھے جائیں۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کرپشن،بدعنوانی اور رشوت ستانی جیسے جرائم کے مکمل خاتمہ کیلئے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فیصلے کرنا ہونگے،کرپٹ لوگوں کوچین جیسی سزائیں دیئے بغیر کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا، حکومت نے پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کا عوام سے جو وعدہ کررکھا ہے اسے پورا کرنے کیلئے اسلامی نظام معیشت کو رائج کرنا ضروری ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بدعنوانوں اور سودی معیشت کی موجودگی میں ریاست مدینہ نہیں بن سکتی،قوم اور عالمی برادری میں اعتماد پیدا کرنے کیلئے حکمرانوں کو قول و فعل کا تضاد ختم کرنا ہوگا،چوری کرکے بیرون ملک منتقل کی گئی قومی دولت واپس آجائے تو نا صرف پاکستان کے تمام قرضے اتر سکتے ہیں بلکہ عوام کو غربت مہنگائی،بے روزگاری اور جہالت کے اندھیروں سے بھی نکالا جاسکتا ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ احتساب کے بے لاگ اور بے رحم نظام کے بغیر بدعنوانی اور کرپشن ختم نہیں ہوسکتی،حکومت بڑے چوروں کے احتساب کے حوالے سے بے بس نظر آرہی ہے،نیب کی الماریوں میں کرپشن کے 150میگا سکینڈل کی فائلیں پڑی گل سڑ رہی ہیں مگر ان پر کوئی کاروائی نہیں کی جارہی۔
انہوں نے کہا کہ قانون بااثر لوگوں کے سامنے بے اثر ہوجاتا ہے،قانون افراد کیلئے نہیں بلکہ ملک و قوم کیلئے ہوناچا ہئے،حکومت بڑے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں سے ٹیکس وصولی کا منظم نظام بنائے،غریبوں کو ٹیکس کی چکی میں پیستے رہنامعاشی پلاننگ نہیں،لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
دریں اثناآیا صوفیہ کی تاریخی مسجد میں 86سال بعد نماز جمعہ کی ادائیگی اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا آغاز ہے جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل مسرت سے لبریز ہیں،آیا صوفیہ میں نماز جمعہ پر ترکی کے صدر طیب اردگان اورعالم اسلام کو مبارک دیتا ہوں۔
انہوں نےکہاکہ امت مسلمہ متحد ہوجائے تو مسلمانوں کے تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں اور کشمیر اور فلسطین سمیت دنیا بھر میں جاری مسلمانوں کے قتل عام کو روکا جاسکتاہے۔
سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کا وفد آیا صوفیہ مسجد کو کھولنے پر مبارک باد کیلئے بہت جلد ترکی جائے گا۔