تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایرانی پارلیمان کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے رکن جواد کریمی قدوسی نے کہا کہ نطنز جوہری پلانٹ میں ہونے والے دھماکے سیکورٹی سسٹم میں نقب لگانے کے مترادف ہیں۔ ایرانی پارلیمان کی ویب سائٹ نے بدھ کے روز قدوسی کے حوالے سے بتایا کہ ہم نطنز جوہری پلانٹ پر ہونے والے دھماکوں کے بارے میں حتمی طور پر اس نتیجہ پر پہنچے ہیں یہ ہے کہ سیکورٹی سسٹم میں نقب لگانے اور سیکورٹی رکاوٹوں کو عبور کرنے کا نتیجہ ہیں۔ بیان سے قبل ایرانی پارلیمان کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے دیگر ارکان کے ساتھ نطنز سائٹ کا دورہ کرنے والے قدوسی نے مشکوک چیز کے وجود کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر جوہری پلانٹ کو باہر سے نشانہ بنایا جاتا تو اس کا کوئی ثبوت مل جاتا، لیکن وہاں سے ایسی کوئی چیز نہیں ملی ہے۔ قدوسی نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اس پلانٹ پر دھماکوں کے لیے سیکورٹی سسٹم میں کیسے نقب لگائی گئی، لیکن نیویارک ٹائمز نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ دھماکا نطنز کے سینٹری فیوجز سائٹ کے اندر نصب ایک بارودی مواد کے ذریعے ہوا۔ ایرانی رکن پارلیمان نے کہا کہ ہم حادثے کی جگہ تفتیش کے لیے پہنچے۔ چھان بین کرنا ہمارا مقصد تھا اور ہم نے وہاں بیشتر داخلی کمزوریوں کی نشاندہی کی۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے علاقائی ترجمان جیرالڈائن گریفتھ نے کہا ہے کہ ایران کو اسلحہ کے حصول سے روکنے کے لیے امریکا کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا لبنان کی حمایت کرنے کے ساتھ متوازی طور پر حزب اللہ پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ امریکی ترجمان نے زور دے کر کہا کہ ایران کو ہتھیاروں کے حصول سے روکا جانا چاہیے۔ واشنگٹن تہران کو کسی بھی جوہری یا بیلسٹک ہتھیار کی تیاری اور اسے حاصل کرنے سے روکنے کے لیے کوشاں ہے۔