کوئٹہ( آن لائن )چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہائرایجوکیشن کمیشن جامعات کو پیسے اور گرانٹ ان ایڈ تو دیتی ہے مگر ان پر چیک اینڈ بیلنس نہیں رکھتی ،تعلیم اب صوبائی معاملہ ہے ۔دوران سماعت درخواست گزار معصوم خان کاکڑایڈووکیٹ نے عدالت کوبتایاکہ ہائرایجوکیشن کمیشن نے پچھلے 5 برس سے بلوچستان کی جامعات کی ڈیمانڈ کو پورا نہیں کیاہے ۔اس موقع پر بیوٹمز یونیورسٹی کے لیگل ایڈوائزر اکرم شاہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ سالانہ بنیادوں پر ہائرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے بلوچستان کی جامعات کو فنڈز کی فراہمی میں کٹوتی کی جارہی ہے ۔ہائرایجوکیشن کمیشن
اسلام آباد کے نمائندے خالد نے بتایاکہ پیسے نہیں کام کرنے سے جامعات کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے مگر بلوچستان کی جامعات کارکردگی کے بجائے صرف پیسے طلب کرتی ہے ۔ چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی ہے کہ ضرورت سے زیادہ کلاس فور کے ملازمین رکھے گئے ہیں مگر وہ ڈیوٹیاں نہیں کرتے ،لورالائی یونیورسٹی کے وائس چانسلرنے ہائرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے کتنے اسکالرشپس حاصل کیے ہیں اس سارے معاملے میں وائس چانسلر کی غفلت نمایاں ہے ، سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میر عطاء اللہ لانگو نے عدالت کو بتایاکہ چین سمیت دیگر ممالک میں بلوچستان کے کوٹے پر دیگر صوبوں کے لوگوں کو اسکالرشپ دی جارہی ہے اس لیے عدالت ایچ ای سی سے ا سکالرشپ کی فہرست طلب کرے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اگلی سماعت پر یونیورسٹیوں سے اسکالرشپس کی ریکارڈ طلب کرتے ہیں۔بعدازاںعدالت نے سماعت کو ملتوی کردیاگیا۔