لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے کشمیر پر تقریر کے بعد دوسری تقریر کی تیاری کے سوا کچھ نہیں کیا۔وزیر اعظم کی تقریر نے کشمیر پر قوم کے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ قوم وزیر اعظم کے دوسرے بہت سے دعوئوں اور وعدوں کی طرح اقوام متحدہ کی تقریر میں کیے گئے دعوئوں پر عمل درآمدکے بھی منتظر ہیں۔ اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کی تقریر کے بعد قوم ان کی دوسری تقریر سننا چاہتے تھے مگر وزیر اعظم کشمیر کی طرح اپنی پہلی تقریر بھی بھول چکے ہیں۔جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا خطے میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔بھارت کی آئے روز کی اشتعال انگیزیوں اور لائن آف کنٹرول پر گولہ باری سے خطے میں کسی وقت بھی تباہ کن جنگ کے شعلے بھڑک سکتے ہیں۔اگردو ایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی تو پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آئے گی اور پھر کروڑوں انسان لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔ دنیا کی تاریخ میں کسی خطے کے لوگوں نے آزادی کیلیے اتنی قربانیاں نہیں دیں جتنی کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں نے دی ہیں۔لاکھوں شہادتوں کے باوجود کشمیر اور فلسطین کے لوگ آزادی کے مطالبے سے پیچھے ہٹے ہیں نہ ہٹیں گے ۔کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و جبر اور انسانیت سوز مظالم نے ہٹلر ، مسولینی اور چنگیز خان کے مظالم کو مات دے دی ہے مگر اقوام متحدہ اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔برہان مظفر وانی شہید اپنی خون سے آزادی کی جو شمع روشن کرگئے ہیں کشمیری نوجوان پروانوں کی طرح اس شمع کے گرد جمع ہورہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے برہان مظفر وانی شہید کی چوتھی برسی پر اپنے پیغام میںکیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ برہان وانی شہید کشمیر کے لاکھوں نوجوانوں کے ہیرو ہیں،ان کی شہادت نے لاکھوں کشمیر ی نوجوانوںمیں آزادی کی نئی روح پھونک دی ہے ۔بھارتی قابض افواج برہان وانی شہید کے آزادی کے پیغام کو دبا نہیں سکتیں۔ آزادی کشمیر یوں کا مقدر ہے اور بھارت کو ایک دن کشمیر سے نکلنا پڑے گا۔ایک برہان وانی کی شہادت سے لاکھوں برہان وانی پید اہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور پاکستانی قوم کیلیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔جس طرح اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے اسی طرح ہمارے حکمران چپ سادھے بیٹھے ہیں ۔انہوں نے کہا کشمیر اور فلسطین کے مسائل امت مسلمہ اور عالم اسلام کے مسائل ہیں ۔ان مسائل کے حل کیلیے اقوام متحدہ یا دنیا سے امیدیں وابستہ خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ،اقوام متحدہ نے پون صدی گزر جانے اور سینکڑوں قرار دادوں کے باوجود ان مقبوضہ علاقوں کے مظلوم مسلمانوں کو انصاف نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو اپنے مسائل کے حل کیلیے خود اٹھنا ہوگا۔