اسلام آباد(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت کو کورونا کی وجہ سے عالمی برادری سے بہت امداد ملی لیکن وہ کہاں خرچ ہوئی کسی کو پتا نہیں ۔ مافیاز ملک کے لیے دیمک سے زیادہ خطرناک ہیں۔ادویات،آٹا چینی اور پیٹرول مافیا حکومت سے زیادہ طاقتور ہے ۔ وزیراعظم کنفیوژ ہیں اور ان کے ہر بیان سے یہی لگتاہے کہ انہیں حالات کا صحیح ادراک نہیں ۔ ان کی گفتگو سے یوں لگتاہے کہ وہ کسی دوسرے ملک میں رہتے ہیں ۔ احتساب کرنے کے دعویدار مافیا زکے سرپرست بن بیٹھے ہیں ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوںنے سینیٹ اجلاس کے بعد پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومتی گاڑی ریورس گیئر میں ہے ۔ ملک آگے جانے کے بجائے تیزی سے پیچھے جارہاہے ۔ معاشی صورتحال انتہائی گمبھیر ہوچکی ہے ۔ مہنگائی اور بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔ کورونا وبا سے پہلے ہی ملکی معیشت کا بیڑا غرق
ہوچکاتھا ۔ حکمران کورونا وبا کے پیچھے چھپ نہیں سکتے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک کو اس وقت 45 سوارب روپے کے خسارے کا سامناہے ۔ حکومت کا پیش کردہ بجٹ محض خواب و خیال کی باتیں ہیں ۔ بجٹ میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں ۔ حکومت بجٹ میں ریونیو کا ہدف کہاں سے پورا کرے گی ۔ فلاحی معاملات پر بہت کم پیسہ خرچ کیا جاتاہے ۔ اسٹیل مل کے ملازمین فارغ کیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اسٹیل مل بند کرنے کے بجائے چلائے ۔ وزیراعظم کے اسٹیل مل چلا کر دکھانے کے بیانات کہاں گئے ۔ حکومت کہتی تھی کہ غیر ترقیاتی اخراجات اور وی آئی پی کلچر ختم کریں گے ۔ لاک ڈائون کی وجہ سے مدارس کے اساتذہ کو 4 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں ۔ان کے گھروں میں فاقے ہیں مگر حکمران اندھے بہرے اور گونگے بنے ہوئے ہیں۔ زرعی شعبے میں ترقی سے ملک کی معیشت کو بہتر بنایا جاسکتاتھا مگر حکومت تو ٹڈی دل کے سامنے بھی بے بس نظر آتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج دنیا میں گندم پیدا کرنے والا 8واں ملک آٹے سے محروم ہے ۔ سرمایہ دارانہ نظام میں ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔ انہوںنے کہاکہ ملک کا مستقبل کیا ہوگا حکمران کچھ تو بتائیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کورونا نے حزب اختلاف کی زبان پر ماسک پہنا دیا ہے ۔ اس حکومت میں غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ہوا مگر کوئی بھی کچھ کہنے کو تیار نہیں۔ حکومت کی تعلیم، صحت اور سوشل سیکورٹی ترجیح نہیں ۔ کورونا کی وجہ سے حکومت کو بجٹ بنانے کا آسان موقع مل گیاہے ۔حکومت نے معاشی نظام آئی ایم ایف ، صحت ڈبلیو ایچ او اور ایجوکیشن کو ڈی ایف آئی ڈی کے حوالے کردیاہے ۔