اسلام آباد (نمائندہ جسارت)وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک فخر امام کا کہنا ہے کہ عمان، ایران اور افریقا سے ٹڈی دل کے مزید حملوں کا خدشہ ہے۔ پاکستان میں ٹڈی دل ایک نئی راہداری سے افغانستان سے ڈی آئی خان اور وزیرستان میں داخل ہورہے ہیں۔ٹڈی دل کو تلف کرنے کے لیے وفاقی حکومت 14 ارب اور صوبائی حکومتیں 12 ارب روپے خرچ کرے گی۔یہ بات انہوںنے ہفتہ کو این ایل سی سی کے پانچویں اجلاس کے دوران کہی۔انہوں نے کہا کہ اکثریت علاقوں میں مشترکہ کوششوں سے ٹڈیوں کے حملے کو کم کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گراؤنڈ میں موجود ٹیمیں رات کو ٹڈیوں کے خاتمے کیلیے رات کو اسپرے کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈیوں کے حملوں سے نمٹنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں ، ضلعی انتظامیہ اور کسان تعاون کر رہے ہیں۔نیشنل لوکسٹ کنٹرول سنٹر کے ساتھ ساتھ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ ٹڈی دل پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہیں۔انسداد ٹڈی دل آپریشن کیلیے فوج کے لگ بھگ 8000 فوجی دستے تعینات ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ چین نے پاکستان کو 53،000 لیٹر ا سپرے اور ڈرون دے کر 4 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی مالی مدد کی۔انہوں نے کہا کہ 20 ہوائی جہازوں کو ٹڈی دل کے مخالف آپریشن کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ایف اے او آئندہ ہفتے میں 20 مائکرونیر ا سپرے سپلائی کرے گی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اے ڈی بی اور ورلڈ بینک انسداد ٹڈی دل کے لیے بالترتیب 200 اور 150 ارب امریکی ڈالر کی مالی اعانت فراہم کریں گے۔ پاک فوج کے 5 سے 8 ہزار جوان ٹڈیوں کے خاتمے کے لیے کام کررہے ہیں۔اس موقع پر این ایل سی سی کے نیشنل کو آرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز نے بتاہا کہ ٹڈی دل کا آئندہ حملہ افریقا اور عْمان سے ہوتا ہوا پاکستان اور پھر بھارت جائے گا جب کہ نومبر دسمبر میں ٹڈی دل کا حملہ بھارت سے واپس ان ممالک کی جانب پلٹے گا۔لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز کا مزید کہنا تھا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے معلومات کا تبادلہ ضروری ہے۔