حکومت نے بے بنیاد معلومات کی بنیاد پر ریفرنس دائر کرکے عدالت کا وقت ضائع کیا، سراج الحق

433

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت کا ریفرنس داخل کرنا جذباتی اورلاابالی پن پر مبنی قدم تھا، جس کی وجہ سے آج عدلیہ نے ان کا ریفرنس واپس کردیا ہے، حکومت نے غلط اور بے بنیاد معلومات کی بنیاد پر ریفرنس دائر کرکے قوم اور عدالتوں کا وقت ضائع کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت عدلیہ اور میڈیا سمیت تمام اداروں پر کنٹرول چاہتی ہے، جس طرح سابقہ حکمران پارٹیاں جاگیرداروں اور سرمایہ کاروں کے ہاتھوں یرغمال تھیں اسی طرح موجودہ حکومت اس ٹولے کے ہاتھوں کھلونہ بنی ہوئی ہے، موجودہ نظام فرعونی اورغیر جمہوری سوچ کا قائم کردہ ہے جو کسی صورت ملک میں جمہوریت کو پنپنے کا موقع نہیں دے گا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جب تک سود پر مبنی استحصالی معاشی نظام کا خاتمہ نہیں ہوتا ملک و قوم کو مسائل کی دلدل سے نہیں نکالا جاسکتا۔ملک کا آدھا بجٹ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضوں کے سود کی ادائیگی میں چلاجاتا ہے،چہرے بدل بدل کر آنے والوں نے قوم کے ہاتھوں میں آئی ایم ایف کی غلامی کی ہتھکڑیاں پہنا دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عام آدمی کو ریلیف دینے کی بجائے اس مخصوص کلاس کے مفادات کی تکمیل کو ترجیح اول بنالیا ہے۔قومی دفاع کومضبو ط بنانے کے لیے ذاتی مفادات کے اس کھیل کا خاتمہ ضروری ہے، اب تو سپریم کورٹ نے بھی تسلیم کرلیا ہے کہ ملک میں احتساب کے نام پر تباہی ہورہی ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے 18ویںترمیم میں مزید ترمیم کا شوشہ موجودہ گھمبیر مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے چھوڑا۔اگلے ماہ پہلے سے چار سو گنا بڑے ٹڈی دل کے حملہ آور ہونے کی خبروں کو سنجیدگی سے لیا اور اس سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاریاں کی جائیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 70 سال سے ملکی اقتدار پر قابض ٹولے نے قیام پاکستان کی منزل کو کھوٹا کرنے اور نظریہ پاکستان سے بے وفائی کی جو روش اپنا رکھی ہے اس کی وجہ سے آج ملک و قوم کو معیشت سمیت مختلف بحرانوں کا سامنا ہے، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبے ناکامی کی تصویر بنے ہوئے ہیں،لاکھوں نوجوان اعلیٰ تعلیم کے باوجود بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہیںاور رہی سہی کسر کورونا نے نکال دی ہے، عدالتوں سے غریب کو انصاف نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا کہ لاکھوں مقدمات التوا ءکا شکار ہیں۔کیس لڑے لڑتے لوگوں کی زندگی ختم ہوجاتی ہے مگر پیشیاں ختم نہیں ہوتیں، ہر حکومت غربت ختم کرنے اور قرضے نہ لینے کے نعرے لگا کر اقتدار میں آتی ہے مگر جب جاتی ہے تو قروں کے انبار لگاکر اور غربت اور مہنگائی روزگاری میں کئی گنا اضافہ کرکے جاتی ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کی بقاء اور سا لمیت کے لیے ضروری ہے کہ قوم اسلامی پاکستان کو ازسر نو اپنی منزل قرار دیکر ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے، قرضوں او ر سود کی معیشت سے تائب ہوکر اسلام کے زکوة و عشر کے نظام معیشت کو اختیار کیا جائے اور خود انحصاری کا باعزت راستہ اختیار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا کل قابل کاشت رقبہ 39.3 فیصد ہے جبکہ 70.7 فیصد رقبہ کاشت ہی نہیں کیا جارہا، کروڑوں کی تعداد میں نوجوان بے روز گار ہیں مگر ان کو کوئی روزگار نہیں دیا جارہا ہے، حکومت نے ایک کروڑ نوجوان کو نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا مگر اس پر عمل درآمد کے لیے موجودہ بجٹ میں بھی کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ خوشحالی اور ترقی محض وعدوں سے نہیں کام کرنے سے آتی ہے، جماعت اسلامی پاکستان کو اسلامی و خوشحال پاکستان بنانے کی جدوجہد کررہی ہے ۔