کراچی (اسٹاف رپورٹر/ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ 18 ویں ترمیم کی غلطیوں کو ٹھیک کرنا ہے ‘ مراد علی شاہ بات مانتے ہیں‘ بلاول دوسرا بیان دیتے ہیں‘ سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کیا تو مجھ سے مشاورت نہیں کی‘ مشرف دور میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے گئے‘طبی سامان کی تقسیم میں کسی صوبے سے زیادتی نہیں کی‘ صوبوں میں پانی کی تقسیم کے لیے ٹیلی میٹری نظام لائیں گے‘جولائی میں بھارت کی جانب سے ٹڈی دل کا حملہ ہوسکتا ہے‘ اختیارات اور وسائل ملنے تک کراچی کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا‘کورونا پر سیاست کی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو گورنر ہائوس میں پی ٹی آئی، اتحادی جماعتوں کے وفد سے ملاقات اور میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ وفد میں وسیم اختر، کنور نوید، کشور زہرہ، فردوس شمیم نقوی، حلیم عادل شیخ، سید آفریدی، اشرف قریشی، ڈاکٹر ارباب غلام رحیم، عرفان مروت، عارف مصطفی جتوئی، سردار عبدالرحیم ، حسنین مرزا اور دیگر شامل تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا عوام کی خدمت ہے‘ اس ضمن میں وفاقی حکومت تمام صوبوں بشمول سندھ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کر رہی ہے‘ انتظامی اصلاحات اور نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی سے حقیقی ترقی ممکن ہو سکے گی‘ ماضی میں اقتدار میں رہنے والی سیاسی قیادت نے عوامی خدمت نہیں کی، انہوں نے صرف اپنے ذاتی مفاد کی خاطر اقتدار کا استعمال کیا‘ پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ ایجنڈا کرپشن کا خاتمہ، غربت میں کمی اور عوامی خدمت ہے‘ کورونا وبا کے پھیلاؤ والے علاقوں میں لاک ڈائون کررہے ہیں‘ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سزائیں اور جرمانے ہوں گے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں ڈھائی کروڑ افراد دہاڑی دارہیں‘ اگر کورونا کی وجہ سے ملک بند کردیں تو وہ بھوک سے مرنا شروع ہوجائیں گے‘ بھارت میں 34 فیصد لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت میں چلے گئے‘ امریکا اور بھارت میں کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن وہاں لاک ڈاؤن نرم کردیا گیا ہے‘ کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سزائیں اور جرمانے ہوں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افسوس کورونا کے حوالے سے سیاست کی گئی‘ این سی سی میٹنگ میں اتفاق رائے سے فیصلے ہوتے ہیں‘ ہر فیصلے سے متعلق صوبوں کو آن بورڈ لیا جاتا ہے‘ میٹنگ میں مرادعلی شاہ بات مانتے ہیں اور بعد میں بلاول بھٹو کچھ اور بیان دیتے ہیں‘سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کیا تو مجھ سے مشاورت نہیں کی‘ سندھ نے لاک ڈاؤن کیا تو باقی صوبوں نے بھی سب بند کردیا۔ عمران خان نے کہا کہ وفاق صوبوں سے بھرپور تعاون کر رہا ہے‘ لاک ڈاؤن سے لے کر ایک ایک چیز پر تمام صوبوں کو ساتھ لے کرچلے‘ صوبوں سے پوچھ لیں ہم نے سامان کی تقسیم میں کسی سے کوئی نا انصافی نہیں کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مشرف دور میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے گئے لیکن18ویں ترمیم میں صوبوں کو گورننس چلی گئی‘ اس کے بعد صوبوں نے اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں کیے‘ 18 ویں ترمیم میں جلد بازی کے باعث کئی غلطیاں کی گئیں ان کو ٹھیک کرنا چاہیے‘ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں ملکی تاریخ کا بہترین بلدیاتی نظام لا رہے ہیں‘صوبوں میں پانی کی تقسیم کے ٹیلی میٹری نظام کوجان بوجھ کر نہیں چلنے دیا جاتا‘ٹیلی میٹری نظام کو کون خراب کررہا ہے اس کی انکوائری کررہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں پی ٹی آئی سندھ کی کور کمیٹی اراکین نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت کی بد انتظامی اور کرپشن سے صوبے کی حالت بگڑتی جا رہی ہے‘ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 149 کے تحت صوبے میں اپنے اختیارات استعمال کرے۔ وزیراعظم نے کراچی میں جاری گرین لائن بس منصوبے سمیت دیگر وفاقی حکومت کے منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اتحادی جماعتوں کے اراکین نے صوبہ سندھ میں ترقیاتی کاموں اور انتظامی اصلاحات کے حوالے سے تجاویز وزیراعظم کو پیش کیں۔ علاوہ ازیں وزیرِ اعظم عمران خان نے لاڑکانہ میں احساس ایمرجنسی کیش ڈسٹریبوشن سینٹر کا دورہ کیا۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل اور معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ تھیں۔معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت سندھ میں 60 ارب روپے تقسیم کیے جا رہے ہیں‘سندھ کے 50 لاکھ خاندانوں کو احساس کیش مہیا کیا جا رہا ہے۔