پی ٹی آئی حکومت کا بجٹ معاشی بدحالی اور بے روزگاری کا سونامی ہے،سینیٹر سراج الحق

521

امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق کا کہنا ہے کہ  حکومت نے اس بار بھی آئی ایم ایف کے احکامات کے مطابق بجٹ بنایااور اس کی تمام شرائط تسلیم کیں،حکومت کا پیش کردہ بجٹ معاشی بدحالی اور بے روزگاری کا سونامی ہے۔

ادارہ نورحق میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا میں کراچی پر بڑا دباؤ ہے،کراچی کو میگاسٹی کا درجہ دے کر مکمل اختیارات اور وسائل دیے جائیں تاکہ کورونا کی وبا اور دیگر مسائل حل کیے جاسکیں،وفاقی و صوبائی حکومتوں کاایک مؤقف نہ ہونے کی وجہ سے کورونا کو فائدہ اور عوام کو نقصان ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک لاک ڈاؤن حکومتی وزراء کی زبانوں پر بھی لگنا چاہیئے جنہوں نے کورونا کو بھی سیاست زدہ کردیا ہے،کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اعداد وشمار مشکوک ہیں، حکومت کو دس کروڑ ماسک عوام میں مفت تقسیم کرنے چاہیئے تھے تاکہ عوام کو کچھ فائدہ ہوتا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کا بجٹ معاشی بدحالی اور بے روزگاری کا سونامی ہے، بجٹ کے اعداد و شمار کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے،ملک میں میثاق جمہوریت تو بہت سے ہوئے لیکن اب حالات ہم سے ایک میثاق معیشت پر متفق ہونے کا تقاضہ کررہے ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اس وقت بنیادی نوعیت کے اہم فیصلے کوئی ایک جماعت تنہا نہ کرسکتی ہے نہ کرنے چاہیئے،وقت کے تقاضوں کے مطابق اہم فیصلے کرنے میں ہم پہلے ہی خاصا وقت ضائع کرچکے ہیں مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہوسکتے،بجٹ کے اعداد و شمار کبھی اہمیت کے حامل نہیں رہے کیونکہ انہیں پیش کرنے میں غلط بیانی اور مبالغہ آرائی سے کام لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے معاشی فیصلے دوسروں کے حوالے کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ ہماری قومی آمدنی مسلسل کم ہورہی ہے،بجٹ میں حکومت نے عوام اور ملکی مفادات کے بجائے صرف آئی ایم ایف کے مفادات کو مد نظر رکھا، ہم بجٹ کو مسترد کرتے ہیں،حکومت بجٹ پر نظر ثانی کرے،اپوزیشن کے ساتھ مل کر بجٹ کے حوالے سے مشترکہ مؤقف اپنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، نواز لیگ اور جے یو آئی سے رابطے میں ہیں،موجودہ حکومت کا 22ماہ کا سفر خود اپنے اعلانا ت اور وعدوں کے برخلاف الٹا سفر ہے،اس حکومت کے آنے کے بعد ملکی معیشت اور عوام کی حالت زارمزید خراب ہوگئی ہے، کورونا کی وبا تو صرف ایک بہانہ ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کورونا وائرس کی وبااوراس حوالے سے وفاقی وصوبائی حکومتوں اور این ڈی ایم اے کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ کورونا مریض، ڈاکٹر اور عام آدمی سخت مشکلات میں ہیں،اسپتالوں، ڈاکٹروں اور طبی عملے کو وہ سہولیات نہیں دی گئی جودینی چاہیئے تھیں،کراچی ملک کی معاشی اور نظریاتی شہہ رگ ہے لیکن یہاں کے عوام علاج معالجے کی سہولیات سے محروم ہیں۔

کراچی میں اندرون سندھ،جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے لوگ بھی آتے ہیں اس لیے اس شہر کو زیادہ سہولیات اور وسائل دینے چاہیئے تھے مگر نہیں دیے گئے،کراچی کے اسپتالوں میں کم ازکم تین ہزاربیڈز فراہم کیے جائیں اور سرکاری اسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جائے،آکسیجن سیلینڈرز میں اضافہ کیا جائے۔

حکومت ڈاکٹر طاہر شمسی کی پلازمہ کے حوالے سے تجاویز پر غور کرے اور ضروری ہوتو قانون سازی بھی کرے،الخدمت پلازمہ بنک قائم کرنا چاہتی ہےجس کے لیے حکومت کی اجازت اور تعاون کی ضرور ت ہے۔

سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے اس بار بھی آئی ایم ایف کے احکامات کے مطابق بجٹ بنایااور اس کی تمام شرائط تسلیم کیں،بجٹ میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں ہے،حکومت کو اپنی غلطیوں کا کفارہ ادا کرنا چاہیئے تھا مگر ایسا نہیں کیاگیا،بجٹ میں پوسٹ کورونا اکانومی کو زیر بحث نہیں لایاگیا۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا،تعلیمی بجٹ میں کمی کی گئی ہے،دینی مدارس جن میں 31لاکھ طلبہ ہیں،کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا، حکومت کے مطابق ایک کروڑ 70لاکھ افراد بے روزگار ہوئے لیکن بجٹ میں ان بے روزگاروں کے لیے کچھ انتظام نہیں کیاگیا۔

مدینہ کی ریاست کا دعویٰ کرنے والی حکومت نے اس بجٹ میں بھی سودی نظام کو برقرار رکھا ہے،ہمارا 40فیصد تو سود کی ادائیگی میں چلاجاتا ہے۔کورونا وبا کے بعد ہیلتھ سیکورٹی بہت اہم ہوگئی ہے لیکن اس شعبے کے لیے بھی بجٹ میں کوئی خاص اقدامات نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہاکہ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرنے والی حکومت لوگوں کو بے روزگار کررہی ہے،اسٹیل مل کے 9ہزا ر ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جبکہ 5ہزار ریٹائرڈ ملازمین اپنے واجبات کے لیے پریشان ہیں،جماعت اسلامی اسٹیل مل کی نجکاری اور ہزاروں ملازمین کی برطرفی کے خلاف ہرسطح اور ہرفورم پر آواز اٹھائے گی۔