نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس سعودی تنصیبات پر حملوں میں استعمال ہونے والے میزائل ایرانی ساخت کے تھے۔ گوتیریس نے جمعرات کے روز سلامتی کونسل کو بتایا کہ گزشتہ برس نومبر اور رواں برس فروری کے درمیان امریکا کی جانب سے تحویل میں لیے گئے ہتھیاروں اور عسکری ساز و سامان کا تعلق بھی ایران ہی سے ہے۔ سیکرٹری جنرل کے مطابق ایرانی ساخت کے ان ہتھیاروں میں سے کچھ ایران ہی میں تیار کردہ تھے، جب کہ دیگر فروری 2016ء اور اپریل 2018ء کے درمیان ایران کو فراہم کیے گئے۔ گوتیریس کے مطابق ہتھیاروں کی فراہمی ممکنہ طور پر 5 سال قبل منظور کردہ سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کی خلاف ورزی کے زمرے میں آ سکتی ہے۔ یہ قرار داد تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے گئے جوہری معاہدے سے متعلق ہے۔ یہ پیش رفت کئی ماہ کی تحقیقات کے بعد سامنے آئی ہے۔ رپورٹ میں گوتیریس نے مزید بتایا کہ اس حملے سے متعلق ہتھیاروں اور مواد میں شامل بہت سے ٹکڑوں کو امریکا نے نومبر 2019ء اور فروری 2020ء میں قبضے میں لیا تھا۔ یہ تمام ایرانی ساخت کے تھے۔ ان میں سے بعض کے ڈیزائن کی خصوصیات ایران میں ایک تجارتی ادارے کی جانب سے تیار کی گئی مصنوعات سے ملتی جلتی ہیں یا پھر ان پر فارسی ٹریڈ مارک موجود ہے۔ ان میں سے کچھ کو فروری 2016ء سے اپریل 2018ء کے درمیان ایران منتقل کیا گیا۔ یاد رہے کہ رائٹرز نیوز ایجنسی نے نومبر 2019ء میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا تھا کہ سعودی ارامکو کمپنی کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جانے والا حملہ ایرانی رہبر اعلیٰ خامنہ ای کے حکم پر کیا گیا۔ اس وقت سامنے آنے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سعودی تنصیبات پر حملے سے 4 ماہ قبل ایرانی سیکورٹی ذمے داران تہران میں جمع ہوئے تھے، جن میں پاسداران انقلاب کی اعلیٰ قیادت بھی شامل تھی۔