یہ معلوم ہوجانے کے بعد کہ امریکا میں مظاہروں یا دوسرے معنوں میں فسادات کا آرگنائزر کون ہے ، دوسرا منطقی سوال یہی تھا کہ ان کی فنڈنگ کہاں سے ہورہی ہے ۔ دنیا پر قبضے کی سازش کرنے والوں نے اپنا کام پوری طرح سے تقسیم کررکھا ہے ۔ یعنی ویکسین یا مختلف بیماریاں پھیلانے کا ٹاسک ملنڈا اینڈ بل گیٹس فاؤنڈیشن کے سپرد ہے ۔ اس فاؤنڈیشن کو جتنے بھی فنڈز درکار ہوں گے ، وہ دیگر ادارے ضرور دیں گے مگر یہ ٹاسک صرف اور صرف ملنڈا اینڈ بل گیٹس فاؤنڈیشن ہی پورا کرے گی ۔ آپ دنیا میں کہیں بھی ویکسی نیشن کا پروگرام اٹھا کر دیکھیں ، اس میں اہم ترین کردار آپ کو ملنڈا اینڈ بل گیٹس فاؤنڈیشن کا ہی نظر آئے گا ۔ اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت کو امریکا کے بعد سب سے زیادہ فنڈ دینے والی اور پارٹنر بھی ملنڈا اینڈ بل گیٹس فاؤنڈیشن ہے اور دنیا بھر میں ویکسین کے حوالے سے ہونے والی ریسرچ میں بھی سب سے بڑی مددگار ملنڈاا ینڈ بل گیٹس فاؤنڈیشن ہے ۔ اسی طرح دنیا بھر میں حکومتوں کی تبدیلی ، انقلابات لانا یا اسی طرح کے سارے کام جارج سوروس کی اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن کے سپرد ہے ۔ہنگری میں پیدا ہونے والے 90 سالہ یہودی جارج سوروس کی اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن ہی پوری دنیا میں اس ٹاسک کی ذمہ دار ہے ۔ یہ ضرور ہے کہ اوپن سوسائٹی کی ساری فنڈنگ جارج سوروس اکیلے نہیں کرتا بلکہ دیگر ادارے بھی اس کی بھرپور مدد کرتے ہیں مگر یہ کام صرف اور صرف جارج سوروس ہی کرتا ہے ، کوئی اور نہیں ۔ میں نے بہار عرب سمیت دنیا بھر میں آنے والے رنگین انقلابات کے بارے میں تفصیل سے چار آرٹیکلوں پر مبنی سیریز لکھی تھی جو میری ویب سائیٹ پر ملاحظہ کی جاسکتی ہے ، ان سارے انقلابات کی فنڈنگ بھی جارج سوروس کی اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن نے ہی کی تھی ۔ اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن کی دنیا بھر میں مداخلت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں مشرف کے خلاف چلنے والی عدلیہ بچاؤ تحریک یا وکلاء تحریک جسے black movement یا کالی تحریک کا کوڈ نام دیا گیا تھا ، اس کی بھی فنڈنگ اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن نے ہی کی تھی ۔
امریکا میں چلنے والی کالوں کے حقوق کی تحریک کی فنڈنگ کے ڈانڈے بھی جارج سوروس کی اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن سے جاملتے ہیں ۔
اس کی بازگشت امریکا کے سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ مین اسٹریم میڈیا میں بھی سنائی دیتی ہے ۔ مشہور امریکی کمنٹیٹرکینڈیس اوونز نے 28 مئی کو اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اسے منی پولیس کے چیف نے کنفرم کیا ہے کہ منی پولیس میں ہونے والے مظاہرین کے شرکاء جو پورے شہر کو جلارہے تھے ، ان میں سے اکثر کا تعلق منی پولیس سے نہیں تھا اور پولیس چیف کا خیال ہے کہ یہ مظاہرین ڈیموکریٹ ٹھگ سوروس کے پے رول پر تھے ۔ اس ٹوئٹ کے جواب میں اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن نے اپنے29 مئی کے ٹوئٹ میں کہا کہ مسٹر سوروس اور ان کی اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن تشدد کے مخالف ہیں اور احتجاج کے لیے لوگوں کو ادائیگی نہیں کرتے ۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی 16 جون 2016 کی ایک رپورٹ کے مطابق اسی طرح کے 2014 میں امریکا میں ہونے والے مظاہروں کے لیے جنہیں فرگوسن مظاہرے کہا گیا تھا ، جارج سوروس نے 33 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی تھی جس کی مدد سے مقامی سطح پر ہونے والے مظاہرے ملک گیر مظاہروںمیں تبدیل ہوگئے تھے فرگوسن مظاہرے امریکی ریاست میسوری کے شہر فرگوسن میں ایک امریکی سفید فام پولیس افسر ڈارن ولسن کی جانب سے ایک سیاہ فام مائیکل براؤن کو گولی مار کر قتل کردینے کے دوسرے دن 10 اگست 2014 میں شروع ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے ملک گیر فسادات میں تبدیل ہوگئے تھے ۔یہ فسادات نومبر تک چلے تھے ۔ فرگوسن فسادات اور منی پولیس فسادات میں بہت کچھ مشترک ہے۔ فرگوسن فسادات بھی دیکھتے ہی دیکھتے پورے امریکا میں پھیل گئے تھے اور اس میں بھی اسی طرح کی لوٹ مار اور جلاؤ گھیراؤ ہوا تھا ۔ فرگوسن فسادات کے بعد بھی فسادیوں کو قابو کرنے کے لیے کرفیو لگانا پڑا تھا ۔ بعدازاں گرینڈ جیوری نے قاتل پولیس افسر ڈارن ولسن کو یہ کہہ کر بری کردیا تھا کہ اس نے گولی اپنے دفاع میں چلائی تھی ۔ 2014 میں ہونے والے فرگوسن مظاہرے کے قائدین نہ صرف جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شریک ہیں بلکہ وہی ان مظاہروں کو منظم بھی کررہے ہیں ۔ جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں میں صرف املاک کو لوٹا اور جلایا ہی نہیں گیا ہے بلکہ اس میں اب تک پولیس اور مظاہرین کے سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ گرفتار شدگان کی تعداد بھی ایک ہزار سے اوپر پہنچ گئی ہے ۔ امریکا میں ہونے والے مظاہروں ، ان میں ہونے والا تشدد اور لوٹ مار ، اس سب کے بارے میں امریکا سمیت پوری دنیا میں بلیک آؤٹ ہے۔ سوشل میڈیا پر سے اس طرح کی وڈیوز اور خبریں فوری طور پر ہٹادی جاتی ہیں جبکہ مین اسٹریم میڈیا میں چند بے ضرر سی تصاویر کے علاوہ اور کچھ بھی نظر نہیں آئے گا ۔
اس سب کو جاننے کے بعد ایک سوال منطقی طور پر پھر ابھرتا ہے کہ آخر سوروس کی اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن یہ مظاہرے کیوں منظم کرنے میں شامل ہوئی ۔ سوروس خود ایک یہودی ہے ، سفید چمڑی والا ہے اور اس گروپ کا اہم رکن ہے جو اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں میں مصروف ہیں تو پھر امریکامیں سفید فام افراد کے خلاف یہ پرتشدد مظاہرے کیوں ، جس میں اب تک سیکڑوں افراد جان سے جاچکے ہیں ۔ ان مظاہروں کے بعد سفید فام اور سیاہ فام افراد کے درمیان کھینچی گئی لکیر واضح ہوگئی ہے ، جس سے امریکا کی جغرافیائی حیثیت کو خطرہ ہو یا نہ ہو مگر اس سے امریکا کے استحکام کو خطرات ضرور لاحق ہوگئے ہیں ۔ اس سوال پر گفتگو آئندہ آرٹیکل میں ان شاء اللہ تعالیٰ ۔ اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔ ہشیار باش ۔