آنے والا بجٹ کورونا زدہ ہوگا، سینیٹر سراج الحق

1320

لاہور:  امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ حکومت نے اب تک بجٹ پر اپوزیشن سے کوئی مشاورت نہیں کی، آنے والا بجٹ کرونا زدہ ہوگا، عوام بجٹ سے پہلے جتنے پریشان ہیں اس سے زیادہ بجٹ آنے کے بعد ہوں گے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج کے دن تک ملک کے طول و عرض میں پٹرول نہیں مل رہا ، ہر دن حکومت کی ناکامی کا ایک نیا منظر پیش کرتاہے ، ابھی چینی اسکینڈل حل نہیں ہوا تھا کہ پٹرول کا بہت بڑا بحران سامنے آگیا ۔

انہوں نے مزید کہاکہ حکومت کے ترقی اور تبدیلی کے تمام دعوے جھوٹ اور فریب ثابت ہورہے ہیں، حکمران اب بھی اپنی انا کے خول سے باہر نہیں نکلے، مدارس کے 35 لاکھ طلبہ کے مستقبل کے حوالے سے ان کے والدین سخت پریشان ہیں اور دینی مدارس کے لاکھوں اساتذہ بے روزگار ہوگئے ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ  ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانیوں کے باوجود حکومت مدارس کو کھولنے کی اجازت نہیں دے رہی ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں جمعیت طلبہ عربیہ کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نو منتخب منتظم اعلیٰ شمشیر خان کالامی بھی موجود تھے ۔

  سینیٹر سراج الحق نے مزیدکہاکہ اس وقت قوم جس کرب میں مبتلا ہے ، حکمرانوں کے چہروں پر وہ کرب نظر نہیں آرہا ، حکمران بڑے مطمئن ہیں اور ایک ہی رٹ لگائے ہوئے ہیں کہ گھبرا نا نہیں ، ملک کے کئی علاقوں سے شدید بیمار مریضوں کو پٹرول نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں میں نہیں پہنچایا جاسکا ، ملک میں کرونا جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے اور حکمران نیرو کی طرح چین کی بانسری بجا رہے ہیں ۔

 انہوں نے مزید کہاکہ تعلیمی نظام کی بہتری حکمرانوں کی کسی ترجیح میں نہیں ، ہمارا مطالبہ ہے کہ آنے والے بجٹ میں دفاع کے بعد سب سے زیادہ بجٹ فوڈ سیکورٹی اور تعلیم و صحت کے لیے رکھا جائے ۔ علم کی روشنی کے بغیر کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، آئندہ بجٹ میں تعلیم کے لیے فنڈز میں اضافہ کیا جائے اور دینی مدارس میں پڑھنے والے 35 لاکھ طلبا کے لیے بھی تعلیم کے بجٹ میں حصہ رکھا جائے ۔

اُنکا مزید کہناکہ حکومت مدارس کے طلبا کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کر رہی ہے ، قرآن و سنت کی تعلیم حاصل کرنے والوں کے ساتھ حکمرانوں کا رویہ ناقابل برداشت ہے ، حکومت نے دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے ریلیف کا کوئی پیکیج نہیں دیا ۔