لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی یہ رپورٹ کہ 2020ءمیں دنیا بھر میں سب سے زیادہ مہنگائی پاکستان میں رہی حکومت کے لیے ایک تازیانہ ہے ۔حکومت تمام تر وعدوں اور بلندوبانگ دعوﺅں کے باوجو د مہنگائی اوربے روز گاری پر قابو پانے میں ناکام رہی ۔حکومت نے کورونا وباکے دوران اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا ۔آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پربجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے بجائے ٹیکسوں میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔حکومت غیر ترقیاتی اخراجات کم کرے اورزبوں حالی کے شکار تعلیم و صحت کے شعبوں کو سنبھالا دینے کی کوشش کی جائے ۔موجودہ حکومت میں وفاقی کابینہ کے سب سے زیادہ اجلاس ہوئے مگر ان اجلاسوں میں ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد کہیں نظر نہیں آیا۔ اب تو چیف جسٹس نے بھی کہہ دیا ہے کہ پریس کانفرنسوں سے لوگوں کو تحفظ ملے گانہ ان کے مسائل حل ہوںگے۔ حکمرانوں نے ہماری آنے والی نسلوں کو بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی کی ہتھکڑیاں پہنا دی ہیں۔ حکمران ،نیب اور عدالتیں اپنی ذمے داری پوری کرتیں تو آج ملک 100ارب ڈالر سے زیادہ کا مقروض نہ ہوتا ۔کرپشن ،بدعنوانی اور رشوت ستانی جیسے جرائم کے مکمل خاتمے کے لیے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فیصلے کرنا ہوںگے ۔ چوری کرکے بیرون ملک منتقل کی گئی قومی دولت واپس آجائے تو نا صرف پاکستان کے تمام قرضے اتر سکتے ہیں بلکہ عوام کو غربت مہنگائی ،بے روزگاری کی دلدل سے بھی نکالا جاسکتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پرگفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بے لاگ احتسابی نظام کے بغیر بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ۔چند لوگوں کے احتساب اور ملزموں کے آسانی سے بیرون ملک فرارکی وجہ سے پور ے نظام پر سوالات اٹھ رہے ہیں ۔ نیب کی الماریوں میں کرپشن کے 150میگا اسکینڈل کی فائلیں پڑی گل سڑ رہی ہیں مگر ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔پاناما کے دیگر 436ملزموں کو بھی کوئی نہیں پوچھ رہا ۔ان تمام کیسز پر نیب اور حکمرانوں ایک پراسرار خاموشی ہے ۔ قانون افرادکے لیے نہیں بلکہ ملک و قوم کے لیے ہوناچا ہیے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بڑے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں سے ٹیکس وصولی کا منظم نظام بنائے، غریبوں کو ٹیکس کی چکی میں پیستے رہنامعاشی پلاننگ نہیں ۔لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک و قوم کو درپیش تمام مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے ۔ اسلامی نظام کے قیام اور مسائل کے حل کے لیے غلبہ دین کی جدوجہد کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل اور جفاکش و محنتی لوگوں سے نوازا ہے ۔ اللہ کے نظام سے روگردانی کی وجہ سے آج ملک میں بھوک، غربت اور بے روزگاری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آزادی کے بعد بھی ہمارا عدالتی ، تعلیمی اور سیاسی نظام وہی ہے جو انگریز چھوڑ کر گیا تھا ۔ ہماری کامیابی اور ترقی کی ضمانت نظام مصطفی کے نفاذ میں ہے۔