اسلام آباد(آن لائن )اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے متاثرین اسلام آبادکوادائیگیوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سماعت کے دوران علی نواز اعوان، ممبر اسٹیٹ عرفان الٰہی اور دیگر پیش ہوئے ۔ ممبر اسٹیٹ نے رپورٹ نے بتایاکہ 627 لینڈ ایوارڈزکیے،جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ لینڈایکوزیشن پوری دنیا میں ٹرانسپیرنٹ ہے آپ نے الگ الگ کیوں کیے،اس سے بڑا آمدن سورس ہے کیا؟جس پر ممبر اسٹیٹ نے بتایاکہ 1995 ء میں اور 2017میں ایوارڈ ہوا اس سے بڑی کرپشن کیا ہوگی،اتنی زمین نہ ہوگی جتنا ایوارڈ ہوا،چیف جسٹس نے کہاکہ پہلی مرتبہ اس عدالت نے پوائنٹ آؤٹ کیا کہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کا لینڈ میں کردار نہیں ہے،ممبر سٹیٹ نے کہاکل بی او پیز کے 159 متاثرہیں،لینڈ پر کیش اور دیگر ادائیگی پیرا وائز بنائے ہیں،نقدادائیگی والے 87ہزار کیس ہیں جو 1961 سے اب تک کے ہیں،74 ہزار575 کو ادائیگی ہوچکی ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ ادائیگی مارکیٹ ویلیو کیمطابق ہونی چاہیے،کمپرسیشن سے کیا وہ یہ زمین واپس خرید سکتے ہیں، ان بے چاروں کے نہ سورسز ہوتے ہیں ان کے آرٹیکل 44کیتحت حقوق ہیں،ممبرسٹیٹ نے کہاکہ 13185 ادائیگیاں آئی 17 والوں کو اوردیگر کو کرناہیں،مسائل اجاگرکردیے۔