نیب شہباز شریف کو گرفتار کرنے میں ناکام،اپوزیشن لیڈر فرار

126

لاہور (نمائندہ جسارت) آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں عدم پیشی پر قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی ٹیم نے شہباز شریف کی گرفتاری کے لیے ان کی رہائش گاہ پر پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ چھاپہ مارا تاہم شہباز شریف گھر میں موجود نہیں تھے۔نیب لاہور کی ٹیم ماڈل ٹاو¿ن میں اور تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک ان کے گھر کے اندر موجود رہی تاہم انہیں بتایا گیا کہ شہباز شریف موجود نہیں ہیں جس کے بعد ٹیم وہاں سے روانہ ہوگئی۔نیب ٹیم کی آمد سے قبل علاقے کو کورڈن آف کردیا گیا تھا اور کارکنوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔نیب کی ٹیم میں 3خواتین اہلکار بھی موجود تھیں جبکہ ٹیم کی سربراہی نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری محمد اصغر کررہے تھے۔اطلاع ملتے ہی مسلم لیگ ن کے کارکنان بڑی تعداد میں ماڈل ٹاو¿ن میں شہباز شریف کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوگئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ن لیگ کے رہنماو¿ں اور کارکنوں کے ہجوم کی وجہ سے پولیس سے دھکم پیل بھی ہوئی۔ بعد ازاں نیب کی ٹیم شہباز شریف کی گرفتاری کے لیے جاتی عمرہ روانہ ہوئی، جاتی عمرہ کے گھر پر چھاپے کی خبر پر ن لیگ کارکن جمع ہوگئے جس کے بعدنیب ٹیم وہاں نہیں پہنچی اورجلو کے علاقے میں چھاپہ مارا لیکن گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔ نیب نے ن لیگ کے ایم پی اے سہیل شوکت بٹ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا لیکن گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی جلو کے علاقے میں موجودگی کی اطلاع ملی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب اور پولیس کا جلو کے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل شہباز شریف کی گرفتاری کے لیے نیب ٹیم نے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تاہم وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔ شہبازشریف کی گرفتاری کی صورت میں نیب ہیڈکوارٹرزمیں تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے تھے، نیب ہیڈکوارٹرزمیں حوالات کو ڈس انفیکٹ کردیاگیا تھا اور نیب کےاعلی افسران شہبازشریف سے پوچھ گچھکے لیے موجود تھے۔ن لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب چھاپوں پر برس پڑیں اور کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑسے پوری قوم واقف ہے، یہ چینی چوری سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب سن لیں! نیب کی ٹیم شہبازشریف کوگرفتارکرنے آئی ہے تو پاکستانی عوام عمران خان کوگرفتارکرنے بنی گالہ جائیں گے۔ن لیگ کے رہنما عطا تارڑ نے بتایاکہ نیب نے 28 مئی کا دستخط شدہ گرفتاری کا وارنٹ دکھایا ۔انہوں نے کہاکہ شہبازشریف کی گرفتاری کا کوئی اخلاقی جوازہے اورنہ قانونی، ایک کیس میں ایک شخص کی دوبار گرفتاری کیسے ممکن ہے؟ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آج نیب میں تحریری جواب جمع کرایا، ہم نے نیب کو کہا کہ ہم وڈیو لنک پر موجود ہیں، نیب کو ہر سوال کا تفصیلی جواب جمع کرایا ، ہم ڈٹ کر کھڑے ہیں، آدھی پارٹی حکومت نے بند کی، ہماری آدھی پارٹی تقریباً جیل کاٹ آئی ہے، ہم ڈٹ کر ان کا مقابلہ کریں گے۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت سیاسی انتقام لے رہی ہے، نیب اور نیازی کا گٹھ جوڑ سامنے آگیاہے۔ن لیگ کے رہنما رانا ثنااللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، شہباز شریف نے 10سال صوبے کی خدمت کی اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے میں کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری دینے کا نہ دینے کا فیصلہ شہباز شریف خود کریں گے،مجھے نہیں معلوم وہ کہاں ہیں،شہبازشریف کی درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ میں آج سماعت کے لیے مقررہوگئی ہے، شہباز شریف عدالت میں 11 بجے پیش ہوں گے۔ شہباز شریف کی جانب سے درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تمام اثاثے ڈکلیئر ہیں، نیب کے پاس منی لانڈرنگ کے کوئی ثبوت موجود نہیں، الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں لہٰذا گرفتاری سے روکا جائے۔خیال رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نیب میں پیش نہیں ہوئے بلکہ تفصیلی جواب جمع کرادیا۔جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس اس وقت اپنے عروج پر ہے، نیب کے کچھ افسران بھی کورونا کا شکار ہوچکے ہیں، میری عمر 69 سال ہے اور کینسر کا مریض بھی ہوں، نیب تحقیقاتی ٹیم مجھ سے اسکائپ کے ذریعے سوالات کرسکتی ہے۔