ٹڈی دل بھگانے کیلیے ٹائیگرز کو ڈھول بجانے پر مامور کیا جائے، سینیٹر سراج الحق

1600

لاہور: امیر جماعت اسلامی سینیٹر سرا ج الحق کا کہنا ہے کہ  ٹائیگر فورس کا بڑا شور تھا، مگر وہ کہیں نظر نہیں آئی، ٹڈی دل بھگانے کے لیے ٹائیگرز کو ڈھول بجانے اور شور مچانے پر مامور کیا جائے۔

منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ  شور مچانے اور ڈھول بجانے سے ٹڈی دل بھاگ جاتی ہے،ٹائیگر فورس کوٹڈی دل کے خلاف استعمال کیا جائے، کورونا متاثرین کی مدد کے لیے مختص کیا گیا 12سو ارب کہاں خرچ ہوا خود حکمرانوں کو بھی معلوم نہیں۔اس 12سو ارب میں اوورسیز پاکستانیو ں اور ٹڈی دل سے متاثر ہ کسانوں کا بھی حصہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے کورونا کی عالمی وبامیں اوورسیز پاکستانیوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے،سعودی عرب اور امارات میں پاکستانیوں کا کوئی پرسان حال نہیں اور پاکستانی سفارتخانے اپنے شہریوں سے کوئی تعاون کرنے کو تیار نہیں،مختلف ممالک سے ایک لاکھ تیس ہزار پاکستانیوں نے واپس آنے کی درخواستیں دے رکھی ہیں، جبکہ پی آئی اے نے جو شیڈول دیا ہے اس کے مطابق 10جون تک صرف تیس ہزار لوگوں کو واپس لایا جائے گا۔

سینیٹر سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ  جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کراچی،کوئٹہ،لاہور،پشاور اور اسلام آباد کے ائیرپورٹس پر فری قرنطینہ سینٹر بنا کر اپنے بھائیوں کی مدد کرنے کو تیار ہے، حکومت اوورسیز پاکستانیوں سے قرنطینہ میں رکھنے کا ایک رات کا تین ہزار اور کھانے پینے کی مد میں ایک دن کا پندرہ سو وصول کررہی ہے جو ظلم کی انتہا ہے،حکومت اورسیزپاکستانیوں کو وطن لائے، جس کا ٹیسٹ پوزیٹو آئے حکومت کا رویہ بھی اس کے ساتھ پازیٹو ہونا چاہیے مگر حکومت ان کے ساتھ دہشتگردوں جیسا رویہ اختیار کرلیتی ہے۔ آئندہ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات ختم کر کے تعلیم اور صحت پر زیادہ پیسہ خرچ کیا جائے۔

سینیٹر سراج الحق نے مزید کہا کہ ہمارے حکمرانوں کی بد انتظامی کی وجہ سے یہاں مرض بڑھ رہا ہے،بیرون ممالک میں ہمارے سفارتخانے لوگوں کے کام نہیں آرہے،سفارتخانوں کا کام صرف چودہ اگست کی تقریب منعقد کرنا نہیں بلکہ اپنے ہم وطنوں کی خدمت کرنا ہے۔ شرم کی بات ہے کہ پی آئی اے کا ٹکٹ ملتا نہیں اور اگر ملتا ہے توکئی گنا زیادہ قیمت پر مسافروں کو خریدنا پڑتا ہے۔

سینیٹر سراج الحق  نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قرنطینہ میں اوورسیز کو سہولیات دی جائیں، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے حکومت پی آئی اے کمیشن کو ختم کرے،لیبارٹریز سے فری ٹیسٹ کروائے جائیں،قرنطینہ میں فری سہولیات دی جائیں،بے روزگار ہونے والوں کو آسان شرائط پر بلاسود قرضے دیے جائیں، حکومت ڈاکٹرز کو حفاظتی سامان نہیں دے سکی، حالانکہ حکومت کا سارا زور کورونا پر ہے اورایسا لگتا ہے دوسری بیماریوں نے چھٹی کر لی ہے۔