لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے بیانات تک محدود ہے عملی طور پر کچھ نہیں کر رہی ہے ۔حکومت اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے اپنی ذمے داریاں پوری کرے ۔ایک کروڑ سے زائد پاکستانی اس وقت ایک کرب اور اذیت میں مبتلا ہیں ان کی طرف کوئی نہیں دیکھ رہاجبکہ ایٹمی دھماکوں کا کریڈیٹ ہر کوئی لیناچاہتا ہے ۔ وزرا نتھیاگلی میںسیر سپاٹوں میںمصرو ف ہیں اوورسیز پاکستانیوں نے ہر موقع پراپنے وطن کی محبت میں قربانیاںپیش کی ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ہر سال 20 ارب ڈالرز زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں اور پاکستان میں کوئی بھی مصیبت آتی ہے تو یہ آگے بڑھ کر امداد اور تعاون کرتے ہیں ۔ قرض اتاروملک سنوارو ہو یا زلزلہ و سیلاب فنڈ، مشکل کی ہر گھڑی میںاوورسیز پاکستانی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں لیکن آج یہ کورونا وبا کی وجہ سے مشکل میں ہیں تو ہماری حکومت نے ان کو بے یار ومددگار چھوڑ دیا ہے ۔ اس وقت پاکستانیوں کی لاشیں بیرون ممالک حجروں اور ڈیروں میںپڑی ہیں ۔لاشوں سے مردہ خانے بھر گئے ہیں ، ان کو وارثین تک پہنچانے کا کوئی انتظام ہے نہ زندہ لوگوں کوگھرواپس آنے کی سہولتیں دی جارہی ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سو رہی ہیں اور سفارت خانوںتک ان کی رسائی نہیں ہے۔ حکومت ان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے ۔700 ریال کا ٹکٹ 3300 ریال میں دیا جارہاہے۔ یہ لو گ لاوارث نہیں ہیں ۔جماعت اسلامی اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ہر فورم پرآواز بلند کرے گی اور ان کو تنہا نہیںچھوڑے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب کے سامنے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام اوورسیز پاکستانیوں کے حق میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ احتجاجی مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سینٹر مشتاق احمد خان ، امیر جماعت اسلامی پشاو رعتیق الرحمن ، سابق صوبائی وزیر حافظ حشمت خان ، جے آئی یوتھ کے صوبائی صدر صدیق الرحمن پراچہ ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔ مظاہر ے میں لوگوں نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھار کھے تھے جن پر اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے نعرے درج تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم نے بار بار حکومت کی توجہ ان پاکستانیوں کے مسائل کی طرف دلائی لیکن حکومت نے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے ، حکومت گونگی اور بہری بنی ہوئی ہے ۔ انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیاکہ پاکستانی سفارت خانوں میںفعال ڈیسک کے قیام کو یقینی بنایا جائے تاکہ جو واپس آنے والے پاکستانیوں کو ویزے اور دیگر ضروری دستاویزات کے حصول میں پریشانی نہ ہو۔اس ڈیسک تک ہر پاکستانی کی رسائی ممکن ہو سفارت خانوں کے قریب قرنطینہ سینٹرز بنائے جائیں جہاں 24گھنٹے ایمبولنس کی سہولت موجود ہو ۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی فلایئٹس اور رعایتی قیمتوں پر ٹکٹس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔حکومت نے کرونا متاثرین کیلیے 12سو ارب روپے کا جو پیکیج رکھا ہے اس میں سے اوور سیز پاکستانیوں کیلیے بھی رقم مختص کی جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک میں آنے والے پاکستانیوں سے ڈبل ٹکٹ اور قرنطینہ کی مد میں جو بھاری رقوم لی ہیں وہ واپس کی جائیں اور ان سے باقاعدہ معذرت کی جائے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اگر حکومت نے اقدامات نہ کیے توملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے ۔ حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ اسے اپنا رویہ بدلنا ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ اگر حکومت ان پاکستانیوں کی واپسی کے انتظامات نہیں کرتی تو جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن لاہور، کراچی ، پشاور ، کوئٹہ اور اسلام آباد میں ان کے لیے قرنطینہ سنٹرز بنانے اورکھانے پینے کی چیزیں فراہم کرنے کے لیے تیارہے ۔ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو ملک میں لانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے۔