لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام کورونا وائرس کی وجہ سے پریشان تھے اور حکمران چاند کے مسئلے میں الجھے ہوئے تھے اور علما کرام کا مذاق اڑا رہے تھے ۔ اسپتالوں میںکورونا مریضوں کے ساتھ دہشت گردوں والا سلو ک کیا جارہا ہے لوگ اسپتال جانے سے ڈرتے اور اپنی بیماری کو چھپاتے ہیں ۔ملک میںمیتوں کی تذلیل کی جارہی ہے ۔حکومت اپنے ایس او پیز پر نظر ثانی کرے ۔ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر کورونا مریضوں کا علاج کررہے ہیں ۔کئی ڈاکٹرز اور نرسز اب تک کورونا کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوچکے ہیں ۔ڈاکٹرز اور طبی عملے کی حفاظت حکومت کی ذمے داری ہے مگر حکومت اپنی اس ذمے داری کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے ،حکومت ڈ اکٹرز اور طبی عملہ کو پی پی ایز فراہم نہیں کرسکی ۔ حکومت ڈاکٹر ز کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ تعلیمی عمل کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھائیں جائیں ۔ تعلیم کے ذریعے ہی قوم منظم اور ترقی کی پر راہ گامزن ہوتی ہے ۔غیر معینہ مدت کے لیے تعلیمی اداروں کی بندش نئی نسل اور قوم کے ساتھ ناانصافی ہے ۔ اوورسیز پاکستانیوں نے ہر مشکل وقت میںپاکستان کا ساتھ دیا ہے اور حکومتوں کی اپیل پر سب سے زیادہ پیسے بیرون ممالک میںمقیم پاکستانیوں نے بھیجے لیکن اس مشکل وقت میںجب زیادہ تر پاکستانی بے روزگار ہوگئے ہیںاور ان کے پاس کھانے پینے اور ہوائی جہاز کے ٹکٹ کے لیے پیسے نہیںہے حکومت ان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے جو قابل افسوس رویہ ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اوقاف ہال پشاور میںالخدمت فائونڈیشن خیبرپختونخوا کے زیر اہتمام یتیم بچوں میں عید گفٹس کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صوبائی صدر الخدمت فائونڈیشن خالد وقاص چمکنی ، جنرل سیکرٹری شاکر صدیقی ، امیر جماعت اسلامی ضلع پشاور عتیق الرحمن ، ضلعی صدر الخدمت فائونڈیشن ارباب عبدالحسیب ، صوبائی نائب امیر و سابق رکن قومی اسمبلی صا برحسین اعوان ، سابق صوبائی وزیر حافظ حشمت خان و دیگر قائدین بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جب قوم اپنے پیاروں کے ساتھ عید کی خوشیاں منا رہی تھی تو کراچی سے چترال تک الخدمت فائونڈیشن اور جماعت اسلامی کے لاکھوں کارکنان عید کی خوشیوں میںشامل کرنے کے لیے غریبوں کے گھروں پر راشن پہنچانے کا اہتمام کر رہے تھے ۔ عید کے تینوں دن سیکڑوں یتیموں ، بیوائوں میں عید گفٹس تقسیم کیے ۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم صرف تقریریں کرتے ہیںاور فیصلے کوئی اور کرتے ہیں ۔ وہ لاک ڈائون کے خلاف تقریر کرتے ہیں اور اگلے روز لاک ڈائون ہوجاتاہے اس حکومت کی کوئی سمت معلوم نہیں ہے ۔وزیر اعظم کے بیانات نے تو عوام کو کنفیوز کردیا ہے اور لوگ پوچھ رہے ہیں کہ حکومت کرنا کیا چاہتی ہے ۔اگر وزیر اعظم لاک ڈائون کو ٹھیک نہیں سمجھتے تو انہیں فیصلہ کرنے سے کس نے روکا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے ٹائیگر فورس بنائی جو عوام پر قیامت گزرنے کے بعد اب حلف اٹھارہی ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ حکومت عوام کو سیاحتی مقامات سے روک رہی ہے جبکہ وزیر اعظم خود اپنے اہل خانہ اور وزرا کی فوج کے ساتھ عید کی چھٹیاں انہی مقامات پر منارہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کورونا وبا کے دوران صوبائی اور مرکزی حکومتیں آپس میںلڑ رہی اور باہمی تعاون کا شدید فقدان ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ضرورت نہیں ہے ایماندار اور صالح قیادت کی ضرورت ہے ۔ اس مشکل صورت حال میںپاکستانی قوم نے الخدمت فائونڈیشن پر اعتماد کرتے ہوئے 2 ارب روپے دیے ہیں ۔ الخدمت فائونڈیشن کے تحت اس وقت ملک بھر میں 13 ہزار سے زاید یتیم بچوں کی کفالت کی جارہی ہے ۔ عید کی چھٹیوں میںامدادی سرگرمیاں جاری رکھنے پر الخدمت فائونڈیشن کے رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔قبل ازیں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے جامع مسجد منصورہ میں نماز عید الفطر پڑھائی ۔عیدالفطر کے اجتماع سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم عالم اسلام اور پوری قوم کو عید الفطر کی مبارک باد دیتے ہیں۔ ہم طیارہ حادثے کے شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے دعا گواور لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ طیارے کی تباہی کے ذمے داروں کا تعین کیا جائے اورآئندہ ایسے حادثات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نظام بنایا جائے۔انہوں نے کہاکہ کرپشن اور بدانتظامی نے اداروں کو تباہ کردیا ہے۔کوئی فرد اپنی ذمے داری نبھانے کو تیار نہیں ۔کورونا وبا کی وجہ سے پورا نظام زندگی پریشانی سے دوچار ہے ۔کورونا نے عوام کے چہروں سے خوشی اور مسکراہٹ غائب کردی ہے اور عید کے دن بھی لوگوں کے چہروں سے خوف اور پریشانی کا اظہار ہوتا ہے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ رمضان میں ہونے والی دعائوں کی بدولت اللہ تعالیٰ اس وبا سے نجات دے گا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین عالم اسلام کے2 مقبوضہ علاقے ہیں جن پر ہندوئوں اور یہودیوں نے غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے۔ کشمیر اور فسلطین کی آزادی کے لیے عالم اسلام کو مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی۔کشمیر میں 10 ماہ سے لاک ڈائون اور بدترین ظلم و جبر جاری ہے ۔کشمیری پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں ،ہمیںزبانی حمایت کے بجائے واضح لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کو کشمیر کی آزادی کے یک نکاتی ایجنڈے پر جمع ہونا ہوگا۔جب تک کشمیرآزاد نہیں ہوتا، یہ خطہ جنگ کی آگ کے شعلوں میںرہے گا۔