ہنگو، پولیس نے چاند رات کو ہوائی فائرنگ کے سد باب کیلیے پالیسی مرتب کر لی

582

ہنگو (این این آئی) ہنگو پولیس نے چاند رات کو ہوائی فائرنگ کے سدباب کے لیے پالیسی مرتب کرلی، تمام تھانوں کی حدود میں اہم مقامات پر عوامی آگاہی کے لیے بینرز آویزاں، ایس ایچ اووز اپنے علاقوں میں عمائدین سے رابطے کر کے ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں گے۔ جمعہ کی نماز کے بعد مساجد سے بھی عوام کو ہوائی فائرنگ سے اجتناب کے لیے پیغامات دیے گئے، مکروہ رسم زمانہ جاہلیت کی تصویر کشی کرتی ہے، مہذب اور قانون پسند معاشرے ایسے قبیح افعال کی ہر محاذ پر مذمت کرتے ہیں، چاند رات کو ہوائی فائرنگ کرنے والا کوئی بھی ہو، اس کی عید جیل میں ہوگی۔ ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر ہنگو حافظ نذیر کی وارننگ۔ ضلعی پولیس ہنگو نے چاند رات کو ہوائی فائرنگ کیخلاف بھرپور اقدامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر حافظ نذیر نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ہنگو شاہد احمد خان کی طرف سے چاند رات کو ہوائی فائرنگ کے معیوب عمل کی روک تھام کے لیے جامع اور کارگر اقدامات کرنے کے احکامات کو یقینی بنانے کے لیے پولیس نے اپنا لائحہ عمل مرتب کرکے اس پر من و عن عملدرآمد کا آغاز کردیا ہے۔ ڈی ایس پی حافظ محمد نذیر خان نے بتایا کہ تمام پبلک مقامات اور تھانوں میں ہوائی فائرنگ سے اجتناب اور وارننگ پر مبنی بینرز آویزاں کردیے گئے ہیں اور پالیسی کے مطابق ایس ایچ اوز، علما، قومی عمائدین سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کر کے چاند رات کو ہوائی فائرنگ کی حوصلہ شکنی کے عمل میں انہیں اپنا ہم نوا بنانے کے لیے متحرک ہیں۔ دوسری طرف جمعہ کی نماز کے بعد آئمہ اور خطیب حضرات مساجد کے پلیٹ فارم سے ہوائی فائرنگ سے اجتناب کا پیغام عام کریں گے۔ اسی طرح لاؤڈ اسپیکر سے بھی موبائل گاڑیاں پولیس کا پیغام ہر خاص و عام تک پہنچائیں گے۔ حافظ نذیر نے بتایا کہ ہوائی فائرنگ ایک مکروہ ناپسندیدہ اور قابل نفرت فعل ہے، جو ہماری مہذبیت اور قانون پسندی کا چہرہ بھی بے نقاب کرتا ہے، ایسے عمل سے کئی دلخراش واقعات جنم لے چکے ہیں اور یہ ایک شیطانی عمل ہے جو کرنے والے کی شخصیت کو مسخ کردیتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہنگو پولیس چاند رات پر ہوائی فائرنگ کرنے والوں کو سرکاری مہمان بنائے گی اور ان کی عید جیل میں ہوگی۔ اس لیے عوام بالخصوص نوجوان ہر صورت ہوائی فائرنگ سے عملی اجتناب کریں اور قانون پسند، مہذب اور امن دوست ہونے کا عملی ثبوت فراہم کریں۔