سکھر (نمائندہ جسارت) لاک ڈائون کی نرمی سے سندھ کے دیگر شہروں کی طرح صرف سکھر شہر اور گردونواح کے ایک ہزار سے زائد بیوٹی پارلرز اور حجام کی دکانوں پر کام کرنے والے محنت کش فائدہ اٹھانے سے محروم، ایک ہزار سے زائد بیوٹی پارلرز اور حجام کی چھوٹی بڑی دکانوں پر کام کرنے والے محنت کشوں کے زیر کفالت تقریباً پانچ ہزار افراد فاقہ کشی تک پہنچ گئے۔ پنجاب اور دیگر صوبوں میں بیوٹی پارلر اور حجام کی دکانیں مخصوص اوقات میں کھولنے کی اجازت ملنے کے باوجود سندھ حکومت نے صوبے بھر میں دیگر کاروبار کو لاک ڈائون میں نرمی کے احکامات جاری کرتے ہوئے ایس او پیز کے تحت کاروبار کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، مگر معاشرے کا بیوٹی پارلرز اور حجام کے کام سے منسلک ایک بہت بڑا طبقہ سندھ حکومت کی جانب سے ایس او پیز کے تحت ان کے کاروبار کو کھولنے کے احکامات کا شدت کے ساتھ منتظر ہے۔ سکھر میں اس کاروبار سے منسلک ہزاروں محنت کشوں نے سندھ حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ بیوٹی پارلر اور حجام کی دکانیں حکومتی جاری کردہ ایس او پیز پر دیگر کاروبار کے مقابلے میں زیادہ بہتر انداز سے ایس او پیز پر عملدرآمد کراسکتی ہیں، مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کاروبار سے منسلک دہاڑی پیشہ افراد کے لیے نہ تو اب تک کوئی خصوصی پیکج جاری کیا گیا اور اب جبکہ صوبے بھر میں تقریباً تمام کاروبار کو حکومتی بنائے گئے قوائد و ضوابط کے مطابق کھولنے کی اجازت دی جاچکی ہے۔ ہمیں محنت مشقت کرکے اپنے بچے پالنے کی اجازت نہ دینا انتہائی افسوسناک اور ظالمانہ اقدام ہے۔ بیوٹی پارلرز اور حجام کی دکانوں سے منسلک ان محنت کشوں کا کہنا تھا کہ عید میں باقی چند روز ہیں اور یہ دن ہماری روزی کے لیے اہم ترین دن ہوتے ہیں، مگر حکومت کو ہماری پریشانی کا ذرہ برابر بھی احساس نہیں اور نہ ہی ہماری آواز پر کوئی بھی حکومتی نمائندہ توجہ دینے کو تیار ہے۔ ان محنت کشوں نے کہا کہ اگر فوری طور پر ہمیں اپنے کاروبار ایس او پیز کے تحت کھولنے کی اجازت نہ دی گئی تو وہ عید کے روز صوبے سندھ کے تمام پریس کلبوں کے سامنے اپنے بچوں سمیت بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے پر مجبور ہوں گے۔