لاہور( آن لائن )لاہور ہائی کورٹ بار نے احساس کفالت پروگرام کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر لاہور ہائی کورٹ بار کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بی آئی ایس پی کے تحت احساس پروگرام کی رقم
دی جا رہی ہے۔ احساس کفالت پروگرام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اس لیے لاہور ہائی کورٹ بار کے تمام عہدیداروں نے احساس پروگرام کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مزید بات کرتے ہوئے صدر نصراللہ وڑائچ کا کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ 2010ایکٹ موجود ہے اور تمام لوگوں کو اسی کے تحت امداد دی جا رہی ہے جبکہ احساس کفالت پروگرام کی انفرادی اور قانونی کوئی حیثیت موجود نہیں ہے۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں لاک ڈائون کے باعث وکلا کیلیے امدادی رقم مختص نہ کرنے کے معاملے میں احساس کفالت پروگرام کے ڈی جی عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔عدالت نے 4 جون کو سیکرٹری احساس کفالت پروگرام کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ اس حوالے سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ احساس کفالت پروگرام کو کسی قسم کا قانونی تحفظ حاصل ہے یا نہیں؟ اس حوالے سے احساس کفالت پروگرام کے ڈی جی نے جواب جمع کروا دیا ۔ چیف جسٹس نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سیکرٹری کو 6جون کو طلب کر لیا۔فاضل عدالت نے قرار دیا کہ احساس پروگرام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ اس موقع پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا ہے کہ حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ادائیگیاں کر رہی ہے۔ ان تمام انکشافات کے بعد اب لاہور ہائی کورٹ بار نے احساس احساس کفالت پروگرام کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔