اسلام آباد : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کا طریقہ کار الخدمت فاﺅنڈیشن سے سیکھے ، اگر الخدمت فاﺅنڈیشن تین ہزار روپے میں ٹیسٹ کرسکتی ہے تو حکومت لوگوں کو یہ سہولت مفت کیوں نہیں دے سکتی۔
سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے جاں بحق ہونے والوں کی میتوں کی بے حرمتی بند کی جائے،اس سے عوام کے اندر خوف پھیل رہا ہے اور لوگ بیماری کو چھپانے پر مجبور ہیں،لوگ دریا میں چھلانگ لگانا تو پسند کرتے ہیں مگر خود کو کورونا کا مریض ظاہر کرنے سے ڈرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی کورونا ٹیسٹ کی لیبارٹریاں قائم کی جائیں تاکہ لوگوں کو اپنے ٹیسٹ کرانے میں آسانی ہو، حکومت نے ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان دینے کے بجائے الٹا ان پڑ ڈنڈے برسائے گئے، کورونا کی وجہ سے عالمی معیشت تباہ اور پوری دنیا ایک جیل خانے میں تبدیل ہوگئی ہے۔ جب انسان اللہ کے عطاکردہ عدل و انصاف کے نظام سے بغاوت کرتا ہے تو اللہ کے غضب کا کوڑا برستا ہے۔نام نہاد مہذب دنیا نے معصوم انسانوں کا خون پانی کی طرح بہایا۔ خاندانی نظام کو ختم کرکے ہم جنس پرستی کا وہ کھیل کھیلاجس سے جانور بھی شرماتے ہیں۔
سینیٹر سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ وبائی امراض سے بچنا ہے تو ہمیں توبہ و استغفار اور اللہ سے رجوع کا راستہ اپنانا ہوگا۔مقبوضہ کشمیر میں 9ماہ سے لاک ڈاﺅن ہے مظلوم کشمیریوں کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھانا ہمارا فرض ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے مزید کہا کہ کورونا وباہمارے ملک میں اچانک نہیں بلکہ رینگتی ہوئی آئی ہے اورہم سے پہلے یہ ہمارے اڑوس پڑوس میں پہنچ چکی تھی مگر ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے اور اپنے بچاﺅ کے لیے کچھ نہیں کیا۔اس وبا کے دوران بھی ہماری حکومتیں اور سیاسی قیادت ایک پیج پر نہیں آئی اور وفاق اور سندھ عوام کو کورونا سے بچانے کی بجائے ایک دوسرے کو فتح کرنے میں لگے رہے۔آج یہ وبا ملک کے کونے کونے میں پھیل چکی ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا بجٹ زیادہ تر انتظامی امور پر خرچ ہوتا ہے لوگوں کو صحت کی سہولتیں میسر نہیں۔ 22کروڑ آبادی کے لیے ہمارے پاس صرف 13سو وینٹی لیٹر تھے جن میں سے آدھے خراب تھے۔ہمارے پاس اب موقع ہے کہ ہم اپنی کمزوریوں کا ادراک کریں اور ان پر قابو پانے کی کوشش کریں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کورونا ٹیسٹ فوری طور پر مفت کئے جائیں تاکہ عام آدمی بھی بیمار ہو تو اپنا ٹیسٹ کرواسکے۔اوورسیز پاکستانیوں سے وصول کیا گیا ڈبل کرایہ اور قرنطینہ کے بھاری اخراجات واپس کیے جائیں۔پیٹرول کی قیمتوں میں اوگرا کی سفارش کے مطابق 44روپے فی لیٹر کمی کی جائے۔