وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ کی ٹھیکیدار نہ بنے سندھ ہمارا ہے،سندھ ایسے آرڈیننس لارہا ہے جس کا اسے اختیار نہیں۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرونا کے خلاف ہم قومی حکمت عملی اپنا رہے ہیں، سینیٹ اجلاس بلانے میں تاخیر اس لیے ہوئی کہ اس بارے اتفاق رائے نہیں تھی،اپوزیشن خود اس بحث مباحثے میں رہی کہ ورچوئل اجلاس ہو یا فزیکل اجلاس ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جمہوریت کا درس دینے والے تحمل کا مظاہرہ کریں،کرونا کے حوالے سے مرکز اور صوبوں کو اکٹھا کرکے یونیفارم پالیسی بنائی ہے،چاروں صوبوں کی مشاورت سے این سی سی بنائی گئی ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ کرونا قومی بحران ہے جس کے مقابلہ کے لیے قومی پالیسی ضروری ہے، دنیا تسلیم کررہی ہے کہ کورونا بہت بڑا چیلنج ہے، یقین ہے کہ ہم کورونا کو شکست دینے میں کامیاب ہوجائینگے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے اشرافیہ کے لاک ڈاؤن سے متعلق بیان کا غلط مطلب لیا گیا، اگر لاک ڈاؤن برقرار رہتا 18 اعشاریہ 6 ملین سے زیادہ لوگ بیروزگار ہو جاتے،ان کا مطلب تھا کہ لاک ڈاؤن کی بات کرنے والی اشرافیہ کے پاس وسائل ہیں،غریب لوگوں کے پاس لاک ڈاؤن کے حوالے سے وسائل نہیں ہیں۔
جس پیپلز پارٹی میں وفاق کی خوشبو تھی اب صوبے کی بو آرہی ہے
سینیٹر شیری رحمان کیجانب سے تقریر کے دوران مداخلت پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک زمانے میں پیپلزپارٹی کا بات سننے کا بہت حوصلہ تھا،پیپلزپارٹی سندھ کی ٹھیکیدار نہ بنے سندھ ہمارا ہے، اس کے دارالحکومت میں پی ٹی آئی اور ایم کیوایم کی اکثریت ہے،جس پیپلز پارٹی میں وفاق کی خوشبو تھی اب صوبے کی بو آرہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اندرون سندھ میں کونسا لاک ڈاؤن ہے؟مراد علی شاہ کی محنت سے ہرگز انکار نہیں کروں گا، گلگت اور آزاد کشمیر نے اچھی محنت کی ہے، انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
تاجروں کے مارکیٹیں کھولنے ے اعلان پرسندھ حکومت کومجبوراً لاک ڈاون کھولنا پڑا
ان کا کہنا تھاکہ سندھ میں تاجروں سے ان کے مذاکرات ناکام ہوئے، وہاں کے تاجروں نے کہا کہ ہم لاک ڈاؤن کھول رہے ہیں پھر انہیں مجبوراً لاک ڈاون کھولنا پڑا، ہمارے ملک میں کوئی آمریت نہیں ہے، یہاں لوگوں کو قائل کرنا پڑتا ہے اور ہم ڈنڈے کے زور پر کچھ نہیں کرسکتے۔
دو تہائی اکثریت نہیں،اکیلے اٹھارہویں ترمیم میں تبدیل نہیں کرسکتے
انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم اور آئین ہمارا ہے،اٹھارہویں ترمیم کو دفن کرنا ہماری حکمت عملی اور سیاست نہیں ہے،اٹھارہویں ترمیم کے عمدہ پہلو ہمیں کل بھی قبول تھے اور آج بھی قبول ہے، حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں،اکیلے اٹھارہویں ترمیم میں تبدیل نہیں کرسکتے۔
آپ ہوتے کون ہیں بل معاف کرنے والے
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کسی حد تک خودمختاری دیتی ہے،تمام صوبوں کے زمینی حقائق مختلف ہیں، سندھ حکومت کیا آرڈیننس لا رہی ہے، آپ بجلی کے بل معاف کیسے کرسکتے ہیں؟ آپ ہوتے کون ہیں بل معاف کرنے والے،آرڈیننس کے حوالے سےسندھ حکومت اپنے گریبان میں جھانکے،بجلی اور گیس کے بل معاف کرنا صوبائی حکومت کا اختیار نہیں ہے۔
تیاری کر لو ہم سندھ میں آرہے ہیں
وزیرخارجہ نے کہا کہ سندھ سے زیادتی کا ماتم نہ کیا جائے،سندھ سے زیادتی نہ ہوئی ہے نہ ہوگی،تیاری کر لو ہم سندھ میں آرہے ہیں، سندھ ہمارا ہے،تیاری کرلو ہم پنجاب کے بعد سندھ میں اپنا لوہا منوانے آرہے ہیں۔