دادو (نمائندہ جسارت) کورونا ایمرجنسی میں عارضی طور پر ڈاکٹروں کی تقرری میں سیاسی بااثر افراد اور انتظامیہ کی اولاد کی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے، کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے 15 سے زائد بھرتی کرنے کے لیے ڈاکٹروں کی تمام پوسٹنگ پر موجود ڈاکٹرز کے بیٹے اور بیٹیاں شامل کیے گئے ہیں۔ بھرتی کیے جانے والے ڈاکٹر کی بھرتیوں کے طریقہ کار کو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے نتائج کو رد کردیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر احسان پنہور کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی اور انتظامی امور والے ڈاکٹرز کی اولاد کو بھرتی کیا گیا ہے۔ غیرقانونی بھرتیوں کی پورے ضلع سے شکایات موصول ہوئی ہیں، تمام بھرتی کیے گئے ڈاکٹر پی ڈی ایم اے سے رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں، ڈی ایچ او کمیٹی کے چیئرمین تھے ان کی سرپرستی میں جعلی بھرتیاں کی گئی ہیں، تمام اپلائی کرنے والے ڈاکٹرز کو انٹویو میں بلایا ہی نہیں گیا اور من پسند نتائج کو ہم تسلیم نہیں کرتے، تمام ہونے والے انٹرویو معطل کرکے نئے انٹرویو لیے جائیں۔ اس پر جب اپلائی کرنے واے ڈاکٹر شہزاد پنہور سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپلائی کیا مگر ہمیں انٹرویو کا بتایا ہی نہیں گیا، تمام بھرتیوں کو رد کرکے نئے انٹرویو کرائے جائیں اور ہم سے ہونے والی ناانصافی کا نوٹس لیا جائے۔ ڈاکٹروں کی بھرتیوں کی کمیٹی چیئرمین ڈی ایچ او دادو ڈاکٹر زاہد ڈاوچھ کا کہنا ہے کہ 45 امیدواروں کے ہم نے انٹرویو کیے جن سے 15 افراد کو منتخب جائے گا جبکہ اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی بہت چرچہ چل رہا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک شہری کا کہنا تھا کہ بھرتی ہونے والوں میں موجودہ سول سرجن دادو ڈاکٹر عبدالحمید کی بیٹی، سابقہ سول سرجن دادو عبدالرزاق جونیجو کا بیٹا، ایم این اے دادو کا قریبی ساتھی ڈاکٹر، متعلقہ ڈاکٹرز کی اولاد سمیت دیگر ڈاکٹرز شامل ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا تھا کہ اسپتال میں پہلے ہی 142 ڈاکٹرز موجود ہیں، ان سے کافی ڈاکٹرز ڈیوٹی نہیں کررہے ہیں، تو نئے ڈاکٹرز کی بھرتیاں کس کام کی ہیں، اس نے محکمہ صحت سندھ اور حکومت سندھ سے نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔