کورونا: اسمارٹ ٹیسٹنگ کیوں؟

747

اس حقیقت کو جاننے کے باوجود کہ کورونا کی نہ تو وہ حقیقت ہے جو بتائی گئی اور نہ ہی وہ تباہ کاری جس کا ڈراوا دیا گیا، کورونا کا کھیل پوری طرح سے کامیاب رہا۔ اب پوری دنیا میں کورونا کا سیزن 2شروع کیا جاچکا ہے۔ کورونا سیزن 1 کو ہم ہر لحاظ سے بہترین پروڈکشن قرار دے سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسا خوبصورت اسکرپٹ ہے جس میں دیکھنے میں کوئی ولن نہیں ہے۔ تاہم ذرا سا غور کریں تو پتا چلتا ہے کہ اس میں ہیرو کا جو کردار ادا کررہے ہیں، وہی اصل میں ولن ہیں۔ انہوں نے اس دنیا کے سارے ہی باسیوں کو ان کی اپنی حفاظت کے نام پر انہیں سارے ہی بنیادی حقوق سے محروم کردیا۔ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی تک اس ڈرامے میں کوئی ہیرو نہیں ہے بلکہ صرف اور صرف ولن کا راج ہے جو بے دریغ نہ صرف کشتے کے پشتے لگاتا چلا جارہا ہے بلکہ المیہ یہ ہے کہ ہر قتل پر اسے تالیوں کی بھرپور گونج میں مقتولین کی طرف سے پزیرائی بھی ملتی ہے۔
اس پورے ڈرامے میں پوری دنیا میں حکومتوں پر فائز ایجنٹوں نے اپنے اسکرپٹ کی بھرپور طریقے سے ادائیگی کی اور انتظامیہ میں موجود ہر ہر مہرے نے اپنا کردار انتہائی خوبی سے ادا کیا۔ اس میں عالمی ادارہ صحت اور دیگر عالمی اداروں میں بیٹھے تنخواہ دار ایجنٹوں نے بھی اپنا کردار اس خوبی سے ادا کیا کہ اس پر انہیں داد ہی دی جاسکتی ہے۔ اس کھیل میں آزمودہ ہتھیار پریسٹی ٹیوٹ کا بہترین استعمال کیا گیا اور دنیا کو جس طرح سے اپنی گرفت میں لیا گیا، گو یہ کوئی پہلی مرتبہ تو نہیں تھا، نائن الیون میں بھی ایسا ہی کیا گیا تھا مگر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ جاننے کے باوجود کہ اصل کیا ہے، اس طرح سے دنیا کو اپنی گرفت میں لینا، کمال ہی ہے۔
کورونا سیزن 1 میں کئی اہداف پہلی مرتبہ پوری کامیابی سے حاصل کیے گئے۔ پہلا ہدف تو پوری دنیا کو ان دیکھے اور غیر حقیقی خوف میں مبتلا کرنا تھا۔ جس کمال سے یہ ہدف حاصل کیا گیا، اس پر منہ سے بے ساختہ داد ہی نکلتی ہے۔ دوسرا ہدف پوری دنیا کو ایک ساتھ لاک ڈاؤن کردینا تھا۔ اس حد تک لاک ڈاؤن کرنا، کہ حکومتیں اپنے ہی شہریوں پر لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کے لیے فائرنگ کرڈالیں۔ یہ وہ سنگ میل ہے جو اس سے پہلے کبھی عبور نہیں ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ہی دنیا کو پولرائز کردینا۔ یعنی جو جس ملک کا باسی ہے، اسے اس کے ملک میں پہنچادیا جائے۔ شہروں میں اگر کسی اور شہر کے لوگ ہیں یا گاؤں کے لوگ تو انہیں ان کے اپنے علاقوں میں مجتمع کردینا۔ یہ انتہائی اہم کامیابی ہے، کیوں؟ اس پر گفتگو تھوڑا آگے۔
آج کے دور میں ڈیٹا کی انتہائی اہمیت ہے اور پوری دنیا کے اہم ترین دماغ اسی میں ہر وقت مصروف رہتے ہیں۔ پاکستان ہی میں انہوں نے ہر قسم کا ڈیٹا جمع کیا ہوا ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان کی پوری ساحلی پٹی پر کتنے گاؤں ہیں، ان میں بسنے والوں کا مذہب کے حساب سے کیا تناسب ہے، کس عمر کے گروپ کے کتنے لوگ ہیں، معاشی صورتحال کیا ہے، تعلیمی صورتحال کیا ہے، صنفی تناسب کیا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ اس ڈیٹا کو جمع کرنے پر یو ایس ایڈ نے کئی برس بھی لگائے اور ظاہر سی بات ہے کہ خوب پیسا بھی۔ ڈیٹا کی اہمیت سے ہر وہ شخص واقف ہے جو مارکیٹنگ کے جدید طریقوں سے ذرا بھی شُد بد رکھتا ہے۔
اس چھوٹی سے تمہید کے بعد دوبارہ کورونا سیزن 2 پر آتے ہیں۔ کورونا سیزن 2 کے تحت پوری دنیا میں ہر انسان کا کورونا کے حوالے سے ٹیسٹ شروع کیا جاچکا ہے۔ پاکستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ لیکن اس اسمارٹ ٹیسٹنگ کے طریقہ کار پر تھوڑا سا غور تو کیجیے۔ یہ ٹیسٹ جن گروہوں کی صورت میں لیے جارہے ہیں وہ پیشے کے لحاظ سے تقسیم کیے گئے ہیں۔ یعنی سپر اسٹورز، میڈیا ہاؤسز، پولیس، فوج وغیرہ وغیرہ۔ منگل ہی کو گیٹز فارما نے اعلان کیا ہے کہ وہ 25 ہزار ڈاکٹروں کے یہ ٹیسٹ مفت کرے گی۔ یہ ٹیسٹ کس چیز کے لیے کیے جارہے ہیں۔ ان ٹیسٹو ں کے ذریعے براہ راست کورونا کا ٹیسٹ نہیں کیا جارہا ہے بلکہ anti bodies کا ٹیسٹ کیا جارہا ہے۔ یعنی یہ جانچا جارہا ہے کہ کس کا immune system کتنا طاقتور ہے۔ نادرا کے شناختی کارڈ کا مطلب ہی یہ ہے کہ آپ کی ساری بنیادی معلومات سازش کاروں کے سپر کمپیوٹرز میں موجود ہیں مطلب آپ کے خاندان کے بارے میں، آپ کی صنف و جسامت وغیرہ کے بارے میں، عمر کے گروپ وغیرہ کے بارے میں وغیرہ وغیرہ۔ ابھی تک یہ معلومات موجود نہیں تھیں کہ کس پیشے سے کتنے اور کون لوگ وابستہ ہیں اور اہم ترین بات یہ کہ کس کا immune system کتنا طاقتور اور کتنا کمزور ہے۔ دوبارہ سے اس نکتے پر غور کریں کہ حیاتیاتی جنگ میں یہ معلومات کتنی اہم ہیں کہ آپ کا immune system کتنی اور کیسی مزاحمت کرسکتا ہے۔ اس لیے آئندہ حملے سے قبل یہ معلومات انتہائی ضروری ہیں اور دنیا کی ساری ہی حکومتیں اپنے آقاؤں کے حکم پر اس کی تعمیل میں اتنی ہی تندہی سے مصروف ہیں جتنے خلوص کے ساتھ انہوں نے لاک ڈاؤن کیا۔ لوگوں کو ان کے اپنے علاقوں میں مجتمع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر علاقے میں بسنے والوں کے بارے میں درست معلومات۔
کورونا سیزن 2 کے کھیل کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ابھی تھیٹر میں کورونا سیزن 1 کا پردہ گرا بھی نہیں ہے کہ سیزن 2 کا سامان اسٹیج پر سجادیا گیا۔ یعنی دنیا کے سات ارب انسانوں کے antibody کو ٹیسٹ کرنے کے لیے اتنی بھاری تعداد میں کٹس پہنچا بھی دی گئیں۔ خود پاکستان آبادی کے لحاظ سے کوئی چھوٹا ملک نہیں ہے مگر یہیں پر اتنی بھاری تعداد میں یہ کٹس پہنچادی گئی ہیں اور پہنچائی جارہی ہیں۔
دیکھنے میں اس پورے کھیل میں سارے ہی کامیاب ہیں، سوائے عوام کے۔ پاکستان میں حکومت میں بیٹھے ہوئے ہر سطح کے لوگ دیکھنے میں خوب مال کما رہے ہیں مگر انہیں یہ نہیں معلوم کہ کھیل کے آخر میں ان کا انجام بھی عوام کے ساتھ ہی کیا جانا ہے۔ جس طرح سے اقتدار میں بیٹھے لوگ سات سال تو خوب عوام کو لوٹ کر بیرون ملک مال جمع کرتے ہیں، مگر جیسے ہی اقتدار سے اترتے ہیں تو یہ غیر ملکی بینک اور حکومتیں یہ سارا مال ہڑپ کرچکی ہوتی ہیں۔ ہمارے سامنے شیخ مجیب الرحمن، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، شاہ ایران، صدام حسین، قذافی وغیرہ وغیرہ کی مثالیں موجود ہیں۔
اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے۔ ہشیار باش۔