ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت) سندھ میں سخت لاک ڈاؤن بھی منشیات کے کاروبار کو متاثر نہ کرسکا، بازار بند، سڑکیں ویران، جگہ جگہ پولیس چوکیوں کے باوجود گٹکا، ماوا، مین پوری کا میٹریل باآسانی سندھ کے تمام شہروں میں دستیاب۔ کورونا کی وبا نے جہاں پوری دنیا کو لاک کردیا ہے مگر سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں میں کینسر کی وبا کا باعث بنا ہوا گٹگا، ماوا، مین پوری آسانی سے ملتا ہے، ایک طرف سندھ کے عوام بھوک اور بدحالی میں پس رہے ہیں تو دوسری جانب گٹکا فروشوں اور پولیس کی کالی بھیڑوں کی چاندی لگ گئی ہے۔ اس سلسلے میں ملنے والی معلومات کے مطابق کراچی کے بارڈر اضلاع کے علاقوں سہراب گوٹھ سے براستہ سپر ہائی وے حیدر آباد ڈویژن، ضلع ملیر سے ٹھٹھہ، سجاول، بدین، ٹنڈو محمد خان تک منشیات میٹریل کی رسائی ہورہی ہے، جو پولیس اور وزیر اعلیٰ سندھ کے لاک ڈاؤن کی ناکامی ہے، ہر اضلاع کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس تعینات ہے مگر گٹکا میٹریل سے بھری گاڑیاں کراسنگ بھتا فکس ہونے کے باعث آسانی سے گزر جاتی ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ٹھٹھہ اور سجاول جو گٹکا فروشوں کا مرکز ہے، جہاں گٹکا کھانے والے ہزاروں افراد کینسر میں مبتلا ہیں، پولیس کے لیے سونے کی چڑیا ہیں۔ ٹھٹھہ میں ایک فیصد گٹکا میٹریل پکڑنا بھی اس کا ثبوت ہے جو کارروائیاں روزانہ کی بنیاد پر دکھائی جاتی ہیں۔ ٹھٹھہ میں گٹکا فروش تھانے چلاتے ہیں، ہفتہ وار بھاری رقم تھانوں میں ملنے کے سبب سندھ بھر سے پولیس ایس ایچ اوز ٹھٹھہ تقرری کے لیے لاکھوں روپے رشوت اپنے محکمے کی کالی بھیڑوں کو دے کر ٹھٹھہ تبادلہ کرواتے ہیں۔ اس سلسلے میں ملنی والی مزید معلومات کے مطابق ٹھٹھہ کا شہر گھارو، گجو، بھارا، ساکرو، کیٹی بندر، مکلی، چھتو چنڈ، چلیا، جھمپیر میں بااثر لوگ گٹکے کے کاروبار میں ملوث ہیں جن کو حکمران پارٹی کی مکمل سیاسی سپورٹ حاصل ہے۔ ٹھٹھہ میں گٹکا فروشوں کا پولیس سے لین دین اور دوستی یاری عوام پر بھی بھاری ہے۔ گٹکا فروش عام شہریوں کو جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے کا خوف بھی دیتے رہتے ہیں۔ ٹھٹھہ سمیت سندھ کے باشعور طبقے نے مقتدر حلقوں سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔