چیف جسٹس نے حکومت کو آئینہ دکھا دیا،اصل بیماری کی نشاندہی کی،سراج لحق

279

لاہور (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے عوام کی ترجمانی کی اور حکومت کو آئینہ دکھا یا ہے ۔عوام چیف جسٹس کے مشکور ہیں کہ انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا۔ چیف جسٹس صاحب ڈاکٹر فرقان شہید کو بروقت طبی امداد اور وینٹی لیٹر نہ ملنے کی وجہ سے وفات پر جوڈیشل کمیشن بنائیں اور ذمے داروں کو قرار واقعی سزا دیں ۔ حکومت کی کوئی مستقل اور متفقہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے لاک ڈائون کا وہ فائدہ نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا ۔چیئرمین سینیٹ فوری طور پر سینیٹ کا اجلاس بلائیں تاکہ موجودہ مسائل کا حل تلاش کیا جاسکے ۔ادارے عوام کی آواز ہوتے ہیں اگر ان اداروں میں بھی عوام کی شنوائی نہیں ہونی تو پھر ان کا کیا مقصد ہے ۔وزیر اعظم کے بیان کے مطابق اگر فیصلے اشرافیہ کرارہی ہے تو جن 3 صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومتیں ہیں وہاں کون فیصلے کررہا ہے ۔ملک میں 2سو سے زاید ڈاکٹرز اور طبی عملہ کورونا سے متاثر ہوچکا ہے مگر حکومت نے آج تک انہیں حفاظتی کٹس اور سامان فراہم کرنے کی طرف توجہ نہیں دی ۔ڈاکٹروں کے تحفظ کے لیے ترجیحی بنیاد پر اقدامات نہ کیے گئے تو کورونا کے مریضوں کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔ حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس 5 ہزار وینٹی لیٹرز ہیں مگر ڈاکٹروینٹی لیٹر نہ ملنے کی وجہ سے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما)کے صدر ڈاکٹر افضل سے منصورہ میں ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے عوام کو کورونا کے کم قیمت ٹیسٹوں کی سہولت دینے کے لیے ثریا عظیم اسپتال میں الخدمت کوووڈ 19 لیبارٹری قائم کرنے پر پیما کے صدر کو مبارکباد دی۔سینیٹر سراج الحق نے چیف جسٹس کے کورونا پر یکساں پالیسی بنانے کے حکم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے اصل بیماری کی نشاندہی کردی ہے ،وفاق اور صوبوں خاص طور پر سندھ کے درمیان پہلے دن ہی سے مسلسل چپقلش جاری ہے ،ہر کوئی اپنی ذاتی انا کو تسکین پہنچانے پر لگاہوا ہے ۔تکبر اور غرور کے سومنات گرانے کو کوئی بھی تیار نہیں ،وفاق اور صوبوں کی لڑائی میں نقصان عوام کا اور کورونا کا شکار مریضوں کا ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فرقان ایک وینٹی لیٹر کے لیے دہائیاں دیتے موت کے منہ میں چلے گئے مگر کسی نے ان کی فریاد نہیں سنی ۔سندھ کی صوبائی حکومت اور کراچی کی انتظامیہ کی اس مجرمانہ غفلت جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ دریں اثناامیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سے اسمال ٹریڈرز کے وفد نے بھی منصورہ میں ملاقات کی اور انہیں اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔سینیٹر سرا ج الحق نے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2 ماہ سے کاروبار بند پڑے ہیں۔گھریلو دستکاریوں اور اسمال انڈسٹری سے وابستہ لاکھوں لوگ بے روز گار ہوچکے ہیں ،چھوٹے تاجروں کے چلتے کاروبار ٹھپ ہوچکے ہیں اور ان میںکاروبار دوبارہ شروع کرنے کی سکت ہے نہ سرمایہ ۔ان حالات میں حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس طبقے کو بچانے اور انہیں دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لیے خصوصی انتظامات کرے اور ان کے نقصانات کا تخمینہ لگا اس کا ازالہ کیا جائے ۔حکومت نے اب تک ان تاجروں کی خبر لی نہ ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنا ضروری سمجھا ۔ سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ حکومت چھوٹے تاجروںکو بلا سود قرضے دے ۔