لاک ڈاؤن سے 10 لاکھ ادارے بند اور 7 کروڑ افراد غربٹ کا شکار ہوجائیں گے،اسد عمر

138

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن سے 10لاکھ ادارے بند اور 7کروڑ افراد غربت کا شکار ہوجائیں گے۔ ان کے بقول ایک کروڑ 80لاکھ افراد کے بے روز گارہونے کا بھی خدشہ ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران اسدعمر کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے باعث عاید کردہ پابندیوں کا 9مئی تک اطلاق رہے گا، 9 مئی سے پہلے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوگا جس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے، قومی رابطہ کمیٹی 9 مئی کے بعد کی حکمت عملی طے کرے گی اور لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ تمام صوبوں کے اتفاق رائے سے کیا جائے گا، پابندیاں بتدرییج ہٹائی جائیں گے تاکہ عوام کی زندگی بحال ہوسکے۔اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس اتنا مہلک ثابت نہیں ہوا جتنا امریکا اور یورپی ممالک میں ہوا لیکن پاکستان کا معاشی نقصان زیادہ ہے، لاک ڈاؤن اور پابندیوں کے باعث معاشی طور پر حکومت کو آمدنی میں 119 ارب روپے کا نقصان ہوا، روزگار میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے، ہر 4میں سے ایک پاکستانی کے گھر میں خوراک کی کمی ہوئی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا سے اتنے لوگ نہیں مرے جتنے ٹریفک حادثات میں مرجاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کورونا سے اوسطا روزانہ 24 لوگ اور ایک ماہ میں 720 افراد ہلاک ہوسکتے ہیںجب کہ ایک ماہ میں اوسطا 4 ہزار 800 سے زیادہ لوگ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوجاتے ہیں لیکن اس کے باوجود گاڑیوں کو نہیں روکا جاتاکیونکہ ٹریفک پر پابندی زیادہ نقصان دہ ہے۔اسد عمر نے بتایا کہ ملک میں اس وقت کورونا وائرس کے صرف 35مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں،ہمارے پاس اس وقت ایک ہزار 400وینٹی لیٹرز موجود ہیں اور آئندہ 2ماہ میں مزید 900کا اس میں اضافہ ہوجائے گا، پاکستان میں اب طبی آلات بنانے کی صلاحیت ہے اور جلد ہم وینٹی لیٹرز کی مقامی پیداوار کا آغاز کردیں گے۔ ملک میں اس وقت 55 پوری طرح فعال لیبز موجود ہیں جن میں تقریبا روزانہ 14 ہزار کورونا ٹیسٹ کرانے کی صلاحیت ہے۔وفاقی وزیر کا کہناتھا کہ اگر یہ ذہن میں بٹھالیں کہ کورونا سے اموات کو صفر کرنا ہے تو اس کے لیے ایسے اقدامات کرنے پڑیں گے جو انسانوں کے لیے اتنے زیادہ مہلک ہوں گے جو کوئی انسان برداشت نہیں کرسکتا، کورونا سے اموات کو صفر کرنا ناممکن ہے، دیگر ممالک میں بھی کورونا کو ختم کرنے کی نہیں بلکہ پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اسد عمر نے مزید کہا کہ کورونا کو مکمل ختم کرنا ممکن نہیں، اس کا پھیلاؤ کم کیا جاسکتا ہے، ہمیشہ کے لیے ملک بند کرکے بیٹھ نہیں سکتے، ہمارا ہدف صحت کے نظام کو مضبوط کرنا ہے، ہمارا صحت کا نظام پچھلے 2 ماہ کے مقابلے میں اب بہتر ہے، فوری طور پر ملک کو اس لیے نہیں کھول سکتے کہ کہیں ہمارے صحت کے نظام پر خدانخواستہ اتنا بوجھ آئے کہ وہ مفلوج نہ ہوجائے، آہستہ آہستہ بندشیں کم کریں گے، روزگار کے مواقع بڑھائیں گے۔