سکھر،پی ایف یو جے نے عالمی یوم صحافت یوم مطالبات کے طور پر منایا

146

سکھر (نمائندہ جسارت) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے تین مئی عالمی یوم صحافت کو یوم مطالبات کے طور پر منایا گیا۔ سکھر، روہڑی، پنو عاقل، صالح پٹ، کندھرا، گھوٹکی، خیرپور، نوشہرو فیروز، شکارپور، کندھکوٹ، ٹھل، جیکب آباد، کرم پور، غوثپور سمیت اندرون سندھ کے دیہی و شہری علاقوں میں پریس کلب اور یونین دفاتروں میں سیاہ پرچم لہرائے گئے اور احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ سکھر میں یوم صحافت کے حوالے سے سکھر یونین آف جرنلسٹس، سکھر پریس کلب، سکھر فوٹو جرنلسٹ، سیفما سکھر چیپٹر کے زیر اہتمام صحافیوں، کیمرا مینوں اور فوٹو گرافروں کی بڑی تعداد نے سکھر پریس کلب کے سامنے ہاتھوں میں پلے کارڈ، بینرز اور سیاہ جھنڈے تھام کر احتجاج کرتے ہوئے فلگ شگاف نعرے بازی کی۔ مظاہرے کی قیادت پی ایف یو جے کے مرکزی سینئر نائب صدر لالہ اسد پٹھان، ایس یو جے کے صدر سلیم سہتو، رکن ایف ای سی (پی ایف یو جے) امداد بوزدار، آصف ظہیر خان لودھی، سکھر پریس کلب کے صدر نصر اللہ وسیر، جنرل سیکرٹری یاسر فاروقی، لالا شہباز، سکھر فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر بخش علی پھلپوٹو، جاوید جتوئی، لالہ شہباز پٹھان، جاوید جتوئی و دیگر صحافی رہنما کررہے تھے۔ اس موقع پر صحافی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں صحافت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے صحافیوں کے حقوق کے لیے باتیں کی جارہی ہیں لیکن افسوس پاکستان میں صحافیوں کے حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، میڈیا ورکرز معاشی بد حالی اور معاشی قتل کی صورتحال سے دوچار ہیں۔ میڈیا ہاؤسز میں ڈاؤن سائزنگ کے نام پر میڈیا ورکرز کو بے روزگار کیا جارہا ہے۔ میڈیا ورکرز کو تنخواہیں اور واجبات نہیں مل سکے ہیں۔ ملک میں کورونا وائرس کی خطرناک صورتحال کے دوران بھی میڈیا ورکرز بنا کسی حفاظتی سامان کے اپنی ذمے داریاں نبھانے میں مصروف ہیں۔ حکومت نے صحافیوں کی مشکلات ختم کرنے کے بجائے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ حق و سچ کی آواز بلند کرکے اپنا فرض ادا کرنے والے صحافیوں کو قتل کرنے سمیت انہیں دھمکیاں دے کر کر ہراساں کرنے والے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ صحافیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں صحافیوں کو بے بے روزگار کرنے والا سلسلہ بند کرتے ہوئے صحافی برادری کو جائز حقوق فراہم کیے جائیں۔ اس موقع پر پی ایف یو جے کے رہنماؤں نے دس نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق مطالبات کیے کہ حکومت میڈیا ہاوسز کے بقایا جات کی ادائیگی کو صحافیوں اور دیگر میڈیا کارکنوں کی واجب الادا تنخواہوں اور دیگر بقایا جات کی پیشگی ادائیگی اور جبری ڈاؤن سائزنگ کو روکنے سے مشروط کرے۔ حکومت صحافی کارکنوں کے لیے بھی کورونا وائرس سے بیمار یا شہید ہونے کی صورت میں 10 لاکھ روپے کے امدادی پیکج اور پریس کلبز اور یونینز کے دفاتر کو بندش سے بچانے کے لیے بیل آؤٹ پیکج کا اعلان کرے۔ علاقائی صحافیوں کو مزید بے روزگار ہونے سے بچانے کے لیے علاقائی اخبارت کے لیے مختص اشتہارات کے 25 فیصد کوٹے پر عملدرآمد کیا جائے۔ ملک کی دیگر صنعتوں کی طرح میڈیا مالکان کو بھی برطرفیوں، تنخواہوں میں کٹوتیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں میں سختی سے باز رکھا جائے۔