لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ این ایف سی ایوارڈپر ایک مستقل کمیشن بنایا جائے۔ایوارڈ کا اب تک فیصلہ نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی ہے۔وفاق صوبوں کے ساتھ بیٹھنے اور معاملات طے کرنے میں سنجیدگی نہیں دکھا رہا۔اس وقت پوری قوم لاک ڈائون کی وجہ سے پریشان ہے،کاروبار تباہ ہوگئے ہیں معاشی بدحالی کی وجہ سے ہر فرد ڈپریشن کا شکار ہے۔ حکومت کی ترجیحات میں قوم کو اس پریشانی سے نکالنا نہیں۔ حکومت اصل مسائل کے بجائے غیر اہم اور جزوی مسائل میں الجھ رہی ہے۔عوام کو احتیاط کے ساتھ ساتھ خوراک کی بھی ضرورت ہے۔18ویں ترمیم پر حکومتی بیان بازی بے وقت کی راگنی ہے۔قوم پر وزیروں مشیروں کے بے جا اخراجات کا بوجھ ڈالا جارہا ہے۔جیسے جیسے وزیروں مشیروں میں اضافہ ہورہا ہے حکومتی کارکردگی میں کمی آرہی ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ سے جاری ایک بیان میں کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اس وقت پوری قوم مشکلات میں گھری ہوئی ہے کروناوائرس کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہے اور لوگ بے روگاری اور بدترین مہنگائی سے ڈپریشن کا شکار ہورہے ہیں۔حکومت کی جانب سے بے روزگاروں کو 12 ہزار اورچھوٹے کاروبار والوں کے3 ماہ کے بجلی کے بل ادا کرنے کے اعلان پرعمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ حکومت اب تک ڈاکٹرز ، پیرامیڈیکل اسٹاف کو میڈیکل سامان اور دیہاڑی داروں کو کھانے کا راشن اور مالی امداد فراہم نہیں کر سکی ۔حکومت وزرا اور بیوروکریسی کی تبدیلی کے سوااب تک کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دے سکی ۔ دیہاڑی دار مزدوروں سمیت پرائیویٹ ملازمین کے گھروں میں بھوک و افلاس نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں جبکہ حکمرانوں نے سب اچھا کی رٹ لگارکھی ہے ۔ ماہ رمضان میںملک بھر میں سبزیوں ، پھلوں اور دیگر اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں ۔ ادرک ، لہسن اور لیموں کی قیمتوں میں ظالمانہ حد تک اضافہ کر دیا گیاہے ۔ناجائز منافع خوری عروج پر ہے جبکہ حکومتی مشینری ، ادارے ، انتظامیہ صرف میڈیا پر عوام کو طفل تسلیاں دے رہے ہیں ۔ کمر توڑ مہنگائی میں غریب کا جینا مشکل ہوگیاہے ۔ کورونا وبا میں بھی مافیا کا عوام کو لوٹنا بے حسی کی انتہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کرپشن کے میگااسکینڈلز سمیت آٹے چینی بحران پر کمیشن کی جانب سے فرانزک رپورٹ میں تاخیر سے عوام میں یہ تاثر ابھر رہاہے کہ دال میں کچھ کالانہیں بلکہ پوری کی پوری دال ہی کالی ہے۔ آٹے چینی کا بحران پیدا کرکے عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکا ڈالا گیاہے ۔ یہی صورتحال پاور سیکٹر کی بھی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عالمی منڈی میں تیل کے نرخوں میں مزید 15 فیصد تک کمی ہوئی ہے ۔ تیل کی قیمت 14 ڈالر فی بیرل تک آگئی ہے لہٰذا حکومت پیٹرول ، ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 40 روپے کمی کرے اور آئندہ سیزن کے لیے کپاس اور چاول کی بوائی کے لیے کاشتکاروں کو ڈی اے پی ، یوریا کھادوں سمیت بیج کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرے، زرعی ٹیوب ویلوں پر بجلی کے بل معاف کیے جائیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک کی 60 فیصد آبادی دیہی علاقوںمیں رہتی ہے۔نصف سے زیادہ آبادی کو ریلیف دینے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔