ملتان(نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ اور سابق حکمران ہیلتھ سیکٹر کی تباہی کے ذمے دار ہیں۔ حکومتیں اپنے حصے کا کام کرتیں تو ہم طبی آلات کے لیے امریکا کی طرف نہ دیکھتے ۔ حکومتیں جب بھی فنڈز قائم کرتی ہیں، ان کی تقسیم کاکوئی پتا نہیں چلتا۔کورونا وائرس کی وجہ سے پوری انسانیت مشکل میں ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ امداد ابھی تک 25 فیصد متاثرین تک بھی نہیں پہنچ سکی۔ وزیراعظم کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے نیشنل ایکشن پلان بناتے تو آج حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہوتی۔ کشمیر میں بھارتی فوج کورونا وائرس کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال
کررہی ہے۔ کشمیر میں مسلسل لاک ڈائون اور بھارت میں ہونے والے مظالم پر او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں الخدمت فائونڈیشن کی طرف سے لگائے گئے کورونا ریلیف کیمپ کے دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر امیرجنوبی پنجاب رائو محمدظفر، امیر ضلع ملتان ڈاکٹر صفدر ہاشمی ، الخدمت فائونڈیشن جنوبی پنجاب کے صدر ڈاکٹر اشرف علی عتیق، جنرل سیکرٹری صہیب عمار صدیقی بھی موجودتھے ۔سینیٹر سراج الحق نے ریسکیو 1122اور نشتر اسپتال کا بھی دورہ کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ڈاکٹرز اور میڈیا کے لوگ فرنٹ لائنرز ہمارے ہیروز اور ٹائیگرز ہیں۔ نشتر اسپتال میں 26 سے زاید ڈاکٹرز کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے۔ ڈاکٹرز اور ریسکیوورکرز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے میں ملتان آیا ہوں۔ کورونا وائرس کے مسئلے پر فنڈز نہ ہونے سے ثابت ہوا ہے کہ حکومت کے پاس ہیلتھ ایمرجنسی کے لیے کچھ بھی نہیں ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ آئندہ بجٹ میں قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے اور صحت کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے جائیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر نے اعلان کیا ہے کہ ہم این 95 ماسک بنانے کے قریب ہیں، مگر ایسا ہوتا نہیں دکھائی دے رہا۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ ایسا ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے چین کے طریقہ کار کو اپنانے کے بجائے اٹلی کے طرز عمل کو اپنایا۔ غیر سنجیدگی پر اٹلی کو نقصان اٹھانا پڑا ۔ کہا جارہا ہے کہ کورونا 6 ماہ مزید رہے گامگر حکومت کی کوئی تیاری نہیں ۔ حکومت کورونا وائرس کے مسئلے کو غیر سنجیدگی سے ڈیل کر رہی ہے۔ ڈاکٹرز کہہ رہے ہیں حکومت سنجیدہ نہ ہوئی تو اسپتال بھر جائیں گے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا جیسے معاملے پر متفقہ قومی بیانیے کی ضرورت ہے، حکومت اپوزیشن کو اکٹھا کرے اور سب کو ساتھ لے کر چلے۔ ڈاکٹرز کے پاس ابھی تک سیفٹی کٹس نہیں ہیں اور وہ احتجاج کر رہے ہیں۔ اگر ڈاکٹر خودمحفوظ نہیں ہوںگے تو مریضوں کی کیا خدمت کریں گے۔ حکومت انا اورغرور سے باہر نکلے اور اپنے رویے میں تبدیلی لائے۔ علاج اور تعلیم حکومت کی ذمے داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تکبر سے باہر نکلے اور توبہ استغفار کرے۔ حکومت اسلامی نظام کا نفاذکرے اور ملک سے سود کو اکھاڑ کر پھینک دے۔ ملک میں ٹائیگر فورس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے صرف حکومتی نمائندوں کے حلقے مضبوط ہوںگے جس کا اعلان وزیراعظم عمران خان خود بھی کر چکے ہیں۔ یہ وقت لوگوں کی خدمت کا ہے سیاست کا نہیں۔ جماعت اسلامی کے کارکنان گلی ، محلوں کا دورہ کر کے ضرورت مندوں کا جائزہ لیتے اور راشن تقسیم کرتے ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ سب کا بلا امتیاز احتساب ہو۔ نیب کوئی کام نہیں کر رہا، پاناما لیکس کے کرداروںکاابھی تک احتساب نہیں ہوا۔ نیب کو غیر جانبدار اور غیر سیاسی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی سے چترال تک ہمارے ایک لاکھ سے زاید کارکن خدمت پر مامور ہیں۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن رمضان اور عید کے موقع پر ریلیف کے کام مزید منظم اور مربوط کرے گی ، ہم نے ہر طبقے کی خدمت کو اپنا معمول بنایا ہے۔ جماعت اسلامی مستحق افراد کے گھر وں میںسحر و افطار کا سامان پہنچائے گی۔ جماعت اسلامی رمضان کے دوران ملک بھر میں مساجد کی صفائی کرے گی ۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ جمعہ کو یوم صفائی اور رات کو شب توبہ و استغفار کے طور پر منایا جائے۔
پولیس