مقبوضہ کشمیر میں کورونا کی آڑ میں لاک ڈاؤن مزید سخت ہے،اقوام متحدہ نوٹس لے،سراج الحق

116

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے کہ غریب افراد کے لیے سرکار کے دروازے بند ہیں ۔ حکومت صرف میڈیا پر پروپیگنڈا کے ذریعے اپنی کارکردگی کا اظہار کر رہی ہے ۔ کورونا کے خلاف سیاسی قیادت کو متحد کرنے کی بجائے وفاقی اور سندھ حکومت نے ایک دوسرے پر الزامات کا افسوس ناک رویہ اپنا رکھاہے ۔ حکومت 12 ہزار روپیہ ان کو دے رہی ہے جن کے نام پہلے سے بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ میں رجسٹرڈ ہیں جبکہ لاکھوں مستحقین کا حکومت کے پاس کوئی ڈیٹا ہی نہیں ۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن کے ایک لاکھ سے زائد رضا کار پہلے دن سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور اب تک الخدمت نے ایک ارب سے زائد کا راشن اور حفاظتی سامان عوام میں تقسیم کیا ہے ۔ رضاکار پہلے غریب آبادیوں میں اسپرے کا کام مکمل کریں ۔ غریبوں کا خیال رکھنا اور ان کی مشکلات اور پریشانیوں کو دورکرنے کی کوشش کرنا ہمارا دینی فریضہ ہے ۔ ڈاکٹر ز اور پیرا میڈیکل اسٹاف ہمار ے اصل ہیروز ہیں۔ حکومت ان کی حفاظت کرنے کے بجائے ان پر لاٹھیاں برسا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ایک طرف 9 لاکھ بھارتی فوج کشمیریوں کو محاصرے میں لے کر ان کا قتل عام کر رہی ہے اور دوسری طرف کورونا وبا پھیلی ہوئی ہے جس سے بچائو کے لیے انتظامات نہیں کیے جارہے جس کی وجہ سے کشمیری تیزی سے لقمہ اجل بن رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے منصورہ میں الخدمت لاہور کے رضا کاروں کو اینٹی کورونا اسپرے مشینوں کی حوالگی کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے نیشنل فوکل پرسن اظہر اقبال حسن ، امیر وسطی پنجاب محمد جاویدقصوری ، امیر لاہور ذکر اللہ مجاہد ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف ، صدر الخدمت وسطی پنجاب اکرام سبحانی اور الخدمت لاہور کے صدر عبدالعزیز عابد بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اپیل کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں خصوصی مشن بھیج کر کشمیریوں کی نسل کشی رکوائیں ۔ بھارتی قابض فوج کورونا کو بھی کشمیریوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے ۔ گزشتہ آٹھ ماہ سے ہسپتال ، تعلیمی ادارے اور تمام کاروبار بند ہیں اورکشمیر ی محاصرے کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں ۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور او آئی سی کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ کشمیر میں ہونے والے بدترین مظالم کے خلاف آواز بلند کریں ۔ اگر عالمی برادری اسی طرح سوئی رہی تو مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے سکتاہے ۔ سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ کشمیریوں کو بڑے پیمانے پر سیاسی ، جسمانی اور ذہنی تشدد کانشانہ بنایا جارہاہے ۔ ہزاروں سیاسی کارکنوں کو جیلوں میں بند کردیا گیاہے ۔ جسمانی اذیت اور ٹارچر رو ز مرہ کا معمول بن چکاہے ۔ مسلسل بدترین لاک ڈائون اور کورونا وائرس کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہاہے جو جنگی جرم ہے ۔ لاک ڈائون کے بعد معاشی طور پر بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو تباہ کردیاہے ۔ پوری وادی میں خوراک کی کمی کا مسئلہ پیدا ہو گیاہے ۔ کورونا وائرس کے پھیلائو کے باوجود وادی میں کسی مقامی یا بین الاقوامی ادارے کو ریلیف کے کام کی اجازت نہیں ۔ بھارتی حکومت نے پالیسی بنا رکھی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے اداروں کو مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے ۔ تعلیم اور صحت کا نظام بری طرح تباہ ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو جان بوجھ کر تعلیم اور علاج سے دور رکھناہے ۔ حکومت پاکستان انسانی حقوق کے عالمی اداروں ، اقوام متحدہ اور او آئی سی سے رابطہ کر کے کشمیر میں جنم لینے والے انسانی المیے کو روکنے کے لیے آواز بلند کرے ۔ حکومت پاکستان کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اس مطالبے کی حمایت کرنی چاہیے جس میں انہوںنے دنیا بھر میں گلوبل سیز فائر کا مطالبہ کیاہے ۔ پاکستان کا مطالبہ ہونا چاہیے کہ اس کاآغاز مقبوضہ کشمیر سے بھارتی افواج کی واپسی سے کیا جائے ۔