کراچی (اسٹاف رپورٹر):کورونا وائرس کے باعث تمام ادارے بند ہونے کے باوجود پولیوورکرزاسٹاف کو روزانہ کی بنیاد پر ڈسٹرکٹ پولیو کنٹرول روم (ڈی پی سی آر) طلب کیاجانے لگا۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے پیش نظر تما م ادارے بندہونے کے باوجود پولیوورکرزاسٹاف کو روزانہ کی بنیاد پر ڈی پی سی آر طلب کیاجانے لگا،بنا حفاظتی سامان کے کورونا وائرس میں مبتلا افراد کا ڈیٹا حاصل کرنے کیلئے اسٹاف کو متاثرہ گھروں کا وزٹ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ انکارپر نوکری سے نکالنے کی دھمکیاں دی جانے لگیں۔
خواتین لاک ڈاﺅن کے باعث ٹرانسپورٹ سروس بند ہونے کے باوجود بامشکل مقررہ جگہ پہنچ پاتی ہیں، ڈی پی سی آر آنے کے بعد انہیں بنا کسی حفاظتی کٹس فراہم کیے بغیر10 منٹ کی ٹریننگ کے بعد اپنی یوسی میں واپس یہ کہہ کربھیج دیاجاتا ہےکہ جن جن گھروں میں متاثرہ مریض موجود ہیں وہاں جاکر ڈیٹا حاصل کریں اور انہیں 3 فٹ دور رہ کر یہ بتایا جائے کہ آپ نے گھرسے باہر نہیں نکلنا۔
دوسری جانب ڈبلیو ایچ او کے ایس او پیز پر بھی عمل نہیں کیاجارہا ہے جبکہ متاثرہ گھروں میں بھیجنے پرسوائے ایک ماسک اور گلف کے اور کوئی حفاظتی کٹس تک فراہم نہیں جاتی۔اس سلسلے میں جب اسٹاف کٹس کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں انہیں یہ کہہ کر انکار کردیاجاتا ہے کہ ایسی کوئی کٹس نہیں ہمارے پاس جو آپ کو دی جائے ،جب لیڈی اسٹاف متاثرہ گھروں کا وزٹ کرنے سے انکار کرتی ہیں انہیں نوکری سے نکالنے کی دھمکی دی جاتی ہے ۔
متاثرہ پولیو ورکر کا کہنا ہے کہ پی ای او نے متاثرہ گھرکے وزٹ کا کہا جس پر میں نے اپنے لیے حفاظتی کٹس مانگی تو انکار کردیاپھر میں نے یہ کہا کہ ایک ماسک اورایک گلف سے کیاہوگاکم از کم دو ،دو دیجیے تو اس پر بھی انکار کردیاگیا،جس پر فیمیل یوسی سی ایس نے متاثرہ گھرکا وزٹ کرنے سے انکار کیا تو پی ای او نے اسے نوکری سے نکالنے کی دھمکی دی۔
خاتین پولیس ورکرز یوسی سی ایس او نےوزیراعظم عمران خان ،وزیراعلی سندھ،ڈبلیو ایچ او اوریونیسیف کے اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ خواتین اسٹاف کو لاک ڈاﺅن کے دوران ریلیف دیاجائے اورایسے افسران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے جو خواتین اسٹاف کو بلاوجہ تنگ اورنوکری سے نکالنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یوسی سی ایس او،یوسی پی او اورپولیواسٹاف کا کام صرف بچوں کو گھرگھرپولیوکے قطرے پلانے کا ہے لیکن ان سے دیگر کئی کام بھی نکلوائےجارہے ہیں م پولیو ورکرز کی تنخواہ محض 16ہزارروپے ماہانہ ہے۔