ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت)اس وقت جب قوم اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے اس جنگ میں ڈاکٹر، پولیس، آرمی اور صحافی پہلی صفحوں میں قوم کے ساتھ ہیں مگر پہلی صفحات کے پلرز میں سے ایک بھی قومی ہیرو کی طرف سے فرائض میں کوتاہی قوم کی وبال جان بن سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ضلع ٹھٹھہ کے ضلعی ہیڈکوارٹر مکلی میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر سول اسپتال مکلی کے ڈاکٹرز جو کورونا وائرس کیخلاف اپنی جان خطرے میں ڈال کرفرنٹ لائن پر جنگ لڑرہے ہیں جن کو حکومت سندھ سمیت پوری قوم سلام پیش کررہی ہے ان کو ڈیوٹی پر اسپتال جانے یا ڈیوٹی سے واپس گھر جانے کے اوقات میں مکلی پولیس نے شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ اس سلسلے میں موصول ہونے والی شکایات کے مطابق کچھ روز قبل مکلی سے گھارو اسپتال جانے والے ڈاکٹر جاوید بھٹی کو مکلی بائی پاس پر قائم پولیس چوکی پر روک لیا گیا۔ ڈاکٹر کی جانب سے سرکاری پاس دکھانے کی کوشش کی مگر چوکی پر مقیم پولیس اہلکاروں نے پاس دیکھنے سے انکار کردیا بالآخر محکمہ ہیلتھ کے با اختیار افراد کی مداخلت کے بعد ڈاکٹر کو جانے دیا گیا۔اس واقعے کے دوسرے روز ڈاکٹر علی حیدر خواجہ کو بائی پاس مکلی غلام روڈ چوکی کے اہلکاروں نے روک کر ڈاکٹر کے اسپتال کا قیمتی وقت ضائع کردیا اور اس طرح کچھ لیڈی ڈاکٹرز کو سفری اوقات میں مکلی پولیس کی جانب سے بلاجواز روکنے کی شکایات بھی سامنے آئیں ہیں۔اس سلسلے میں مزید معلوم ہوا ہے کے پولیس اسٹیشن مکلی کے سامنے ایس ایچ او مکلی نے صحافی کو روک کر کوریج کا وقت ضائع کردیا۔دوسری جانب ایس ایچ او مکلی کی جانب سے راستے سے جانے والے صحافی اور اشیا خورونوش لے جانے والی پبلک کو راستہ خالی کر کے گاڑی سروس روڈ تک لے جانے کے اشارے دیکھ کر پولیس گیری قائم کرنے کی کوشش کو دیکھا گیا۔مزید معلومات کے موجب ایس ایچ او مکلی بدر برڑو کی مقرری کے بعد مکلی کی کچی آبادیوں میں لینڈ و قبضہ مافیاؤں نے مکلی کو اپنی آماجگاہ بنالیا ہے جس کیخلاف ناریجا گوٹھ مکلی کے رہائشی اسد چانڈیو، الطاف حسین کلہوڑو اور دیگر علاقہ مکینوں نے پولیس اسٹیشن مکلی پر رپورٹ بھی درج کرائی مگر ایس ایچ او نے مجرمانہ خاموشی اختیار کرلی، وہاں سرکار کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف جاری لاک ڈاؤن پر عمل در آمد کیلیے لاگو قانون تعزیرات پاکستان دفعہ 144 کے باوجود انجینئر محکمہ ڈرینیج ڈویژن ٹھٹھہ نے سرکاری دفتر کو کھول کر سیکڑوں کنٹریکٹر کو ایک ساتھ جمع کرکے سماجی فاصلوں کی سرکاری ہدایات کو توڑ دیا جس کی خبریں میڈیا کی زینت بنی مگر ایس ایچ او مکلی کان بند کرکے سوتے رہے، دو روز قبل حکومتی پارٹی کے اہم کارکن بااثر سیاسی شخص کی مکلی گرل ریسٹورنٹ لاک ڈاؤن کے دوران کھل گئے جس کی خبروں پر گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں مگر بغیر مقدمہ درج کرنے کے رات کے وقتگرفتار افراد کو سیاسی آقاؤں کی مداخلت پر رہا کردیا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایس ایچ او مکلی کو بااثر سیاسی لوگوں کا آشیرواد حاصل ہے اور یہی وجہ ہے کہ مکلی جو ضلعی ہیڈکوارٹر ہے جہاں ضلعی افسران کی موجودگی ہوتی ہے وہاں گلی گلی میں گٹکا، ماوا، چرس، افیم، جوااور آکڑا پرچی جیسی سماجی برائیاں کم ہونے کے بجائے اپنے عروج کو چھونے لگی ہیں، مکلی ورکشاپ پر فحاشی کے اڈوں سمیت مشکوک لوگوں کی نقل و حرکتیں بھی دیکھی گئی ہیں اور مکلی میں چوری کی وارداتیں بھی ہونے لگی ہیں، اس خطرناک اور نازک وقت سے گزرنے والی قوم کا مزدور طبقہ کام کاج کے سلسلے میں مکلی تک آنے سے کترانے لگیہیں، آئے روز دودھ، سبزی بیچنے والے تذلیل کا نشانہ بننے لگے، جس کے خلاف یہاں کے سماجی حلقوں نے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت وقت سے اپیل کی کہ یہ وقت ایک قومی نظریے کا وقت ہے مستحق لوگوں کی خدمات کا وقت ہے نہ کہ پولیس گیری اور انائوں کی جنگوں کا، اس وقت کورونا وائرس سے اپنے آپ کو اور قوم کو بچانے کیلیے اداروں میں باہمی قومی یکجہتی کی فضا کو قائم رکھنے کی اشد ضرورت ہے اس وقت چھوٹی سی غلطیاں قوم کو بڑا نقصان پہنچا سکتی ہیں۔سماجی حلقوں نے ایس ایس پی ٹھٹھہ سے فوری نوٹس لے کر شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ کردیا ہے۔