سانگھڑ ( نمائندہ جسارت )سانگھڑ میں مصنوعی مہنگاہی کا طوفان برپا، منافع خوروں نے چھریاں تیز کر لیں،گوداموں میں چینی، گھی اور آئل اسٹاک کرکے مصنوعی قلت پیدا کر کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے ،انتظامیہ کورونا کے ڈرسے اپنے دفاتر تک محدود، عوام کو منافع خوروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔سانگھڑ لاک ڈاؤن کو اکیس سے زائد دن گزرچکے ہیں عوام اپنے گھروں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے جبکہ منافع خور سرگرم ہوکر اشیا خورو نوش کی مصنوعی قلت پیدا کررکھی ہے، شہر بھر میں مہنگائی کاطوفان برپا ہے، لاک ڈاؤن کے ستائے عوام منافع خوروں کے ریڈارپر نشانہ بن ر ہے ہیں۔شہر کے مخلتف ہول سیل ڈیلروں نے چینی اسٹاک کر رکھی ہے جبکہ گھی،آئل اوردالیں ودیگر اشیاخورونوش کی مصنوعی قلت کر کے من مانے نرخ وصول کیے جارہے ہیں گھی اورآئل پر چالیس روپے فی کلو اضافی وصول کیے جارہے ہیں، چینی 85 روپے سے لے کر 90 روپے فروخت کی جارہی ہے ،دالوں کی قیمتوں میں بھی ہوشربااضافہ کرتے ہوئے فی کلو تیس سے پینتیس روپے وصول کیے جارہے ہیں، شہر میں بڑے ہول سیلز نے چینی گھی آئل سمیت دیگر اشیا اسٹاک کر رکھی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان برپاہے ضلعی انتظامیہ نے اشیا خورونوش کا تاحال جائزہ نہیں لیا اشیاء خورونوش کا ہر ماہ جائزہ لے کر ہر مہینے نئی لسٹ مرتب کرنی ہوتی ہے مگر شہر میں وہی ایک سال قبل مرتب کی گئی لسٹ ہی گردش کر رہی ہے۔نئی گندم شروع ہونے کے باوجود چکی مالکان آٹا 55 روپے کلو فروخت کر رہے ہیں۔خشک ڈبے والے دودھ کے نرخوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جبکہ مرغی کی ڈیمانڈ نہ ہونے کے باوجود 220 روپے وصول کیے جارہے ہیں بعض علاقوں میں مرغی دو سو روپے کلو بھی فروخت ہورہی ہے۔بکرے کا گوشت جو کہ سات سو روپے کا سرکاری ریٹ مقرر ہونے کے باوجود ایک ہزار روپے فروخت ہورہا ہے۔سبزیوں اور فروٹ کے ریٹ آسمان سے باتیں کرتے دکھائی دے رہے ہیں، ٹماٹر وافر مقدار میں ہونے کے باوجود شہر میں تیس روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے ۔منڈی میں دس کلو کا تھیلا پچاس روپے کا دستیاب ہے۔شہر سے باہر ٹماٹر پندرہ روپے کلو فروخت ہورہا ہے مارکیٹ کمیٹی کے اہلکار اپنے دفتر تک محدود ہیں۔مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین کو کسی بھی قسم کی دلچسبی نہیں مارکیٹ کمیٹی کے اہلکار اپنے آفس میں ریٹ لسٹ تیار کرتے ہیں، ضلعی انتظامیہ کورونا کے پیش نظر اپنے دفاتر تک محدود ہے وفاقی حکومت کے دعوے انتظامیہ نے ہوا میں اڑا کر رکھ دیے ہیں۔لاک ڈاؤن کے متاثر عوام نے وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ منافع خوروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔