سانگھڑ (نمائندہ جسارت) منتخب نمائندگان کا حکومتی ریلیف پیکیج پر عدم اطمینان کا اظہار۔ عوام نے بھی حکومتی راشن پیکیج کو سیاسی قرار دے کر مسترد کردیا۔ سانگھڑ میں حکومتی راشن کی تقسیم میں سست روی، مستحقین کے گھروں میں فاقے، اعلان کردہ امداد میں سے محض 5 فیصد تک ہی راشن تقسیم کیا جاسکا، یوٹیلیٹی اسٹورز سے سامان کی ترسیل میں رکاوٹ سست روی کی وجہ بن رہی ہے، ڈپٹی کمشنر سانگھڑ۔ وفاقی حکومت کے احساس پروگرام کے تحت رقم کی تقسیم آج سے شروع ہوجائے گی، ڈاکٹر عمران الحسن ڈپٹی کمشنر۔ ضلع سانگھڑ میں کورونا وائرس لاک ڈائون کی وجہ سے سندھ حکومت کا اعلان کردہ امدادی سامان کی فراہمی کا پروگرام سست روی کا شکار ہے۔ حکومتی دعووں کے برعکس محض 5 فیصد راشن تقسیم کیا جاسکا۔ صورتحال کے باعث دہاڑی دار طبقے کو فاقہ کشی کا سامنا ہے۔ دوسری طرف ضلعی انتظامیہ نے تاخیر کی وجہ یوٹیلیٹی اسٹور کی جانب سے راشن کی سپلائی میں تاخیر بتائی ہے۔ ضلع سانگھڑ میں حکومتی امداد کی تقسیم کے حوالے سے میڈیا بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر سانگھڑ کا چارج سنبھالنے والے ڈاکٹر عمران الحسن خواجہ کی پہلی میڈیا بریفنگ میں تھی۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے امدادی راشن کی مد میں رقم دو کروڑ روپے سے بڑھا کر چار کروڑ روپے کردی گئی ہے۔ ضلع بھر میں 194 سینٹرز بنائے گئے ہیں، جہاں سے امدادی راشن تقسیم ہوگا۔ راشن تقسیم کرنے کی رفتار کے حوالے سے ڈاکٹر عمران نے بتایا کہ کل 20 ہزار بیگ تقسیم کرنے ہیں، تاہم اب تک صرف ایک ہزار بیگ ہی تقسیم کیے جاسکے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یونین کونسل سطح پر راشن کی تقسیم کے لیے وسائل محدود ہیں، اس لیے پہلے مرحلے میں ہر یوسی میں راشن کے 52 بیگز تقسیم کیے جائیں گے، دوسرے مرحلے میں بھی اتنا ہی راشن تقسیم ہوگا اس کے علاوہ وفاقی حکومت کے احساس پروگرام کے تحت مستحقین افراد میں آج سے رقم تقسیم کی جائے گی۔ اس سلسلے میں ضلع بھر میں 67 کیمپ سائٹ اور 133 کاؤنٹر قائم کیے گئے ہیں۔ لاک ڈائون کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ضلع بھر میں لاک ڈائون میں سختی کی جائے گی کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ لاک ڈائون ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔ صحافیوں کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ضلع بھر میں اشیا خورونوش کی زیادہ قیمتیں وصول کرنے والے دکانداروں کیخلاف کارروائی کی جائے گی اور اس سلسلے میں متعلقہ ای سیز کو بھی ہدایات دی گئی ہیں۔ دوسری جانب منتخب نمائندگان نے حکومتی ریلیف پیکج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لوگوں نے اپنے اپنے علاقے، وارڈ کے مستحق ہزاروں افراد کی لسٹیں حکام کو دی ہیں جس کے برعکس ایک علاقے میں 52 بیگ کی تقسیم ایک لمحہ فکر ہے، جس سے لوگوں میں احساس محرومی بڑھ رہی ہے جبکہ اکثر کا حکومتی کمیٹیوں کے قیام میں من پسند لوگوں کو مقرر کرنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔