سانگھڑ، گندم سرکاری خریداری مراکز میں تاخیر کا شکار، کا شتکار سخت پریشان

846

سانگھڑ (نمائندہ جسارت) محکمہ خوراک ضلع سانگھڑ گندم سرکاری خریداری مراکز میں تاخیر کا شکار کاشتکار سخت پریشان۔ حکومت سندھ نے اعلان کیا کہ 26 مارچ 2020ء سے ضلع سانگھڑ سمیت پورے صوبہ سندھ کے 23 اضلاع میں 525 سرکاری گندم خریداری مراکز میں کاشتکاروں سے حکومت سندھ کی جانب سے سرکاری طور پر مقرر کی گئی امدادی قیمت 1400 روپے فی من خریدنی تھی لیکن آج تک حکومت سندھ سرکاری خریداری مراکز، سرکاری نرخوں پر گندم خریدنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے جبکہ سرکاری گندم خریداری کا سرکاری باردانہ ایک کروڑ 12 لاکھ پلاسٹک بیگس اور 28 لاکھ پٹسن بیگس صوبہ بھر کے 23 اضلاع کے ڈسٹرکٹ فوڈز کنٹرولرز کے پاس پہنچ چکا ہے لیکن اس کے باوجود آج تک گندم خریداری شروع نہیں ہوسکی۔ دوسری جانب رابطہ کرنے پر ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر سانگھڑ منور آرائیں کا کہنا ہے کہ وہ صوبائی وزیر خوراک و زراعت اسماعیل راہو کی ہدایات پر سندھ بھر میں جاری کورونا لاک ڈائون کی وجہ سے کاشتکاروں سے سرکاری گندم خریداری مراکز سے گندم سرکاری نرخوں پر خریداری روک رکھی ہے، جیسے سندھ حکومت کا محکمہ خوراک سرکاری طور پر گندم خریداری کا کوئی حکم جار ی کرے گا تو محکمہ خوراک ضلع سانگھڑ کے کاشتکاروں سے سرکاری نرخوں پر گندم خریداری سات اپریل شروع کردے گا جبکہ پانچ اپریل تک صوبہ سندھ میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون جاری ہے جس پر محکمہ خوراک ضلع سانگھڑ مکمل طور پر عمل پیرا ہے۔ منور آرائیں کا کہنا ہے کہ اس بار ضلع سانگھڑ میں گندم کی بمپر فصل ہوئی ہے جس کی وجہ سے ضلع سانگھڑ میں سرکاری گندم خریداری کے 48 مراکز محکمہ خوراک نے قائم کیے ہیں جو کہ ضلع بھر کے گندم کے کاشتکاروں سے 13 لاکھ 31 ہزار بوری گندم خریدیں گے۔ سرکاری طور پر دوسری جانب ضلع سانگھڑ میں سرکاری سطح پر گندم خریداری شروع نہ ہونے پر کاشتکار مختار احمد آرائیں کا کہنا ہے کہ اس وقت پورے صوبہ سندھ کے کاشتکاروں کی گندم کی فصل مکمل طور پر تیار کھیتوں میں پڑی ہے لیکن اسے مناسب قیمت پر خریدنے والا کوئی نہیں ہے حکومت سندھ نے تو سرکاری گندم خریداری کا نرخ 1400 روپے فی من رکھا لیکن اوپن مارکٹ میں گندم کے تاجر 1200 روپے فی من گندم خرید کر ذخیرہ کررہے ہیں اور پھر یہی گندم وہ محکمہ خوراک اور کراچی حیدرآباد اور صوبہ سندھ کی دیگر فلور ملوں کو مہنگے داموں فروخت کرکے ناجائز طور پر کروڑوں، اربوں روپے منافع کمائیں گے جبکہ سندھ کا گندم کا کاشتکار گندم کا مناسب سرکاری ریٹ فی من 1400 روپے نہ ملنے کی وجہ سے دن بدن بدحالی کا شکار ہے۔ کاشتکار اس تمام صورتحال کا ذمے دار محکمہ خوراک سندھ کی ناقص پالیسیوں کو قرار دیتا ہے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر زراعت سانگھڑ معشوق علی لغاری کا کہنا ہے اس سال ضلع سانگھڑ میں گندم کی ریکارڈ پیدوار 33 من فی ایکڑ کے حساب سے 36 لاکھ 24 ہزار 915 بوریوں کی پیداوار ہوئی ہے جو کہ ضلع سانگھڑ کے گندم کے کاشتکاروں نے 2 لاکھ 74 ہزار 615 ایکڑ پر کاشت کی ہے۔ گندم کی بہترین فصل 102 فیصد ریکارڈ ہونے کا سب سے بڑا سبب اس دفعہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے پانی کی وارہ بندی نہ کرنا اور شاخوں کو پکا کیے جانا ان کی لائننگ کی وجہ سے پچھڑی کے گندم کے کاشتکاروں کو درست وقت پر پانی کا میسر نہ آنا سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ حکومت سندھ نے اس سال گندم خریداری کا ٹارگٹ 38 لاکھ ٹن رکھا ہے جبکہ پورے صوبہ سندھ میں اس پانی کی وافر مقدار اور گندم کے لیے بہترین موسم ہونے کی وجہ سے گندم کی بمپر فصل کی پیداوار ہوئی ہے۔