ٹھٹھہ، ضلعی انتظامیہ مستحقین تک راشن نہ پہنچا سکی ، محنت کشوں کا احتجاج

252

 

ٹھٹھہ ( نمائندہ جسارت ) 9 روز گزرنے کے باوجود بھی انتظامیہ کسی مزدور اور مستحقین کو راشن پہنچا نہ سکی، لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریبوں کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے بچے بھوک سے نڈہال، مستحقین احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے۔ نو دن گذرنے کہ باوجود بھی ضلعی انتظامیہ نے راشن کی فراہمی نہ کر سکی ہے جس کہ باعث غریبوں کہ چولہے ہی ٹھنڈے پڑ گئے ہیں مکلی کے نواحی گاؤں محمد خاصخیلی میں سیکڑوں محنت کشوں نے احتجاجی مظارہ کر کے اپنے گھر سے تمام ٹھیلے نکال کر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ حکومت نے ہمارے تمام روزگار کے دروازے بند کر دیے، ہم فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ مظاہرہ کرتے ہوئے علی محمد جاکرو نے کہا کہ نہ راشن ملتا ہے اور نہ ہی کوئی سہولیات اوپر سے ہمارے ٹھیلے بھی بند کردیے ہیں جب سے لاک ڈائون ہوا ہے تب سے ہم بے روزگار ہوگئے ہے حکومت راشن فراہم کرے۔ مظاہرین نے ڈی سی ٹھٹھہ سمیت حکومت سندھ سے راشن کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ سیکڑوں خاندان راشن نہ ملنے کہ باعث فاقہ کشی کا شکار بن گئے ہیں جبکہ ان کہ معصوم بچے بھوک سے نڈھال ہو رہے ہیں مگر نو دن گزرنے کہ باجود انتظامیہ کی جانب سے کوئی اقدامات دکھائی نہیں دے رہے۔ راشن کی تقسیم کے معاملے پر ضلعی انتظامیہ اور یو سیز چیئرمینز کے درمیان شدید اختلافات سامنے آگئے ہیں، ہر یونین کونسل میں صرف 170 افراد کو راشن بیگ فراہمی پر یو سی چیئرمینز سخت ناراض ہوکر اجلاس سے بائیکاٹ کرکے واپس چلے گئے۔ یوسیز چیئرمینوں کا کہنا ہے کہ ہر یونین کونسل میں کم سے کم بیس ہزار کی آبادی ہے، جہاں پر بڑی تعداد میں مزدور ہاری اور غریب خاندان بستے ہیں، وہاں پر صرف 170 خاندانوں کو راشن دینا کیسے ممکن ہوگا۔ یوسی چیئرمین کے بائیکاٹ کے باوجود ڈپٹی کمشنر نے بارہ گھنٹے تک یوسیز چیئرمین سے رابطہ نہیں کیا، جس کی وجہ سے راشن کی تقسیم کا معاملہ تاحال التوا میں ہے اور سرکاری سطح تک ابھی تک مستحقین میں راشن کی تقسیم نہیں ہوسکی ہے۔