تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے فرانسیسی محقق رولان مارشل کو رہا کر دیا ہے۔ اس پیش رفت کی تصدیق فرانسیسی صدارتی دفتر نے کر دی ہے اور ساتھ ہی تہران حکومت پر زور دیا ہے کہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ ایک اور فرانسیسی شہری اور فریبا عادل خواہ کو بھی رہا کیا جائے۔ رہائی کے بعد مارشل ہفتے کی سہ پہر واپس فرانس پہنچ گئے۔ وہ سلامتی سے متعلق ایک مقدمے میں گزشتہ سال جون سے ایران میں قید تھے۔ ان کی رہائی پیرس اور تہران حکومتوں کے مابین قیدیوں کے تبادلے پر کامیاب بات چیت کے نتیجے میں عمل میں آئی۔ دونوں پر الزام تھا کہ انہوں نے ایران کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا۔ ان کے خلاف عدالتی کارروائی اسی ماہ شروع ہوئی تھی۔ 60سالہ عادل خواہ شیعہ مسلک کے امور کی ماہر ہیں۔ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے نظام کے خلاف پراپیگنڈا کیا۔ رولان مارشال کی عمر 64 برس ہے اور وہ مشرقی افریقا کے امور پر مہارت رکھتے ہیں۔ عادل خواہ دوہری شہریت کی حامل ہیں۔ البتہ ایران اسے نہیں مانتا۔ دونوں فرانسیسی شہریوں کی گرفتاری پیرس اور تہران حکومتوں کے مابین تنازع کا سبب بنی رہی تھی۔ فرانسیسی حکام نے بھی ایرانی انجینئر جلال روح اللہ نژاد کو رہا کر دیا ہے۔ رہائی پانے والے جلال روح اللہ نژاد امریکا کو بھی مطلوب تھے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکی پابندیوں سے بچ کر کام کرنے میں تہران حکومت کی مدد کی۔ انجینئر جلال روح اللہ نژاد ایک سال سے زائد عرصے سے فرانس میں قید تھے۔ 11 مارچ کو ان کی امریکا حوالگی کی منظوری دے دی گئی تھی تاہم پیرس حکومت نے ایک غیر معمولی اقدام میں انہیں رہا کر دیا۔ ایران کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وہ اب تہران اپنے گھر پہنچ چکے ہیں اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لبنان میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں قید ایک امریکی عامر الفاخوری کو گزشتہ جمعرات کو رہا کرالیا۔ خیال رہے کہ الفاخوری کینسر کے مرض کا شکار ہیں اور وہ طویل عرصے سے لبنان میں قید تھے۔