ٹھٹھہ، سول اسپتال انتظامیہ کی نا اہلی ، ادویات کی قلت ، مریض پریشان

162

 

ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت) حکومت سندھ کی جانب سے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے جاری احکامات کو سول اسپتال ٹھٹھہ کی انتظامیہ نے ہوا میں اڑا دیا، کورونا وائرس کے حوالے سے ڈی سی او ٹھٹھہ اور ڈی ایچ او ٹھٹھہ کی جانب سے طبی اقدامات غیر عملی نکلے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دے دیا گیا ہے اور اس وبا نے 100 سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس کے باعث کروڑوں انسانوں کی زندگیاں مفلوج بن گئی ہیں مگر انتہائی افسوس کی بات ہے کے ٹھٹھہ اور سجاول اضلاع کے 13 سرکاری اسپتالوں کے انتظامات رکھنے والی مرف این جی او نے اپنے میڈیکل عملے کو عالمی وبا سے بچانے کے لیے لازمی قرار دی جانے والی احتیاطی تدابیر جس میں منہ اور ہاتھوں کے ماسک بھی فراہم نہیں کیے ہیں۔ اس سلسلے میں نمائندہ روزنامہ جسارت نے سول اسپتال ٹھٹھہ میں کورونا وائرس کے حوالے سے کیے جانے والے انتظامات کا جائزہ لیا، جس میں بھیانک حقیقتیں سامنے آگئیں، سول اسپتال ٹھٹھہ کے ایمرجنسی وارڈ سے لے کر میڈیکل، سرجیکل، گائنی، پیڈس وارڈوں سمیت تمام عملہ ماسک اور ہینڈ گلف، سینیٹائزر سے محروم تھا، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے تھے اور کئی سو کی تعداد میں مریضوں کا ہجوم ڈاکٹروں سے معائنے کے لیے لمبی قطاروں میں اکٹھے تھے اور ڈاکٹروں سمیت تمام میڈیکل سروس دینے والا عملہ شدید پریشانی میں مبتلا نظر آیا، جبکہ اسپتال میں پینے کے صاف پانی اور معائنے کے لیے طبی آلات کی بہتر اسٹرلائزنگ بھی نظر نہیں آئی اور تو اور ایمرجنسی وارڈ میں مریضوں کے لیے ادویات کی بھی شدید کمی تھی اور مریض سول اسپتال کے اندر قائم نجی میڈیکل اسٹور سے دوائیاں خریدتے نظر آئے۔ ایسی صورتحال میں میڈیا رپورٹر سے کچھ ڈاکٹروں سے نام راز میں رکھنے پر بتایا کہ دوسرے پبلک مقامات سے اسپتال مزید خطرناک جگہ ہے، جہاں پر ہر قسم کا انفیکٹڈ مریض موجود ہوتا ہے، جس کے باعث کورونا وائرس اسپتال میں جلد پھیل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مرف اور سول سرجن کی جانب سے اسپتال عملے کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے کوئی سہولیات فراہم نہیں کیں، جس سے ڈاکٹروں اور تمام عملہ وائرس کے نشانے پر ہے جوکہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے، جس کی فوری بہتری کی ضرورت ہے۔ کورونا وائرس کے حوالے سے سول اسپتال میں قائم آئیسولیشن وارڈ جو کہ پہلے سے ڈینگی وائرس والے مریضوں کے لیے قائم تھا، اسی کو کورونا مریضوں کے لیے مختص کیا گیا ہے، جو پہلے سے ڈینگی متاثر وارڈ ہے اور اس میں فقط چار سے چھے پرانے بیڈ رکھے گئے ہیں، ان بیڈ پر چادریں بھی پرانی رکھی گئی ہیں۔ دوسری جانب ڈی ایچ او ٹھٹھہ کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے بنائی گئی، ٹیم کے پاس کوئی آلہ موجود نہیں ٹیم جہاں شکی مریض کو دیکھنے جاتی ہے، ان کو گھر میں رہنے کی ہدایات دے کر لوٹ آتی ہے۔ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ ضلعی انتظامیہ ٹھٹھہ کورونا وائرس کے لیے اچھے انتظامات کرنے میں اپنے نمبر بنانے کے لیے شادی ہال، ہوٹل، اسکول، مدرسہ بند رکھنے اور کارروائیاں دکھانے والے صرف فوٹو سیشن میں مصروف ہیں مگر عملی کام میں کوئی خاص انتظامات نہیں ہوسکے ہیں۔ اس صورتحال پر ٹھٹھہ کے سماجی حلقوں نے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹھٹھہ میں ایک طرف بلا دھڑک کارروائیاں دکھائی جارہی ہیں۔ دوسری جانب وائرس سے بچنے کے لیے اسپتالوں میں کوئی دھیان نہیں دے رہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انتظامیہ صرف اپنے نمبر بنانے کی کوشش میں ہے جو کہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے فوری نوٹس لے کر سہولیات کے فقدان کو ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔