پرامن افغانستان مستحکم پاکستان کے لیے ناگزیر ہے‘ سراج الحق

767
پشاور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق باچاخان مرکز میں پشتون عوامی جرگہ سے خطاب کررہے ہیں

پشاور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پرامن افغانستان مستحکم پاکستان کے لیے ناگزیر ہے ۔امریکا افغان عوام کا معاہدہ نتیجہ خیز ہونا چاہیے ۔ افغان عوام اور تمام سیاسی جماعتوں کو ایک میز پر لانے میں اپنا کردار اداکرناہوگا ۔ معاشرے اور قومیں عدل وانصاف کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہیں۔ عدل وانصاف کے قیام سے وسائل کی تقسیم منصفانہ ہوتی ہے ۔ ملک میںجمہوریت 2نمبر ہو ، پولنگ اسٹیشن آزاد نہ ہو تو عوام کا ووٹ پر سے اعتماد ختم ہو جاتا ہے ۔ تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر پہلے اس مسئلے کا حل ڈھونڈنا چاہیے ۔پاکستان سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں معرض وجود میںآیاہے عوامی رائے کا احترام لازمی ہے۔ مرکز کے ذمے صوبہ خیبر پختونخوا کے 450 ار ب روپے واجب الادا ہیں جو مرکز ادا نہیں کررہا۔اگر بجلی کے خالص منافع کی صوبے کو ادائیگی کی جائے تو اس سے صوبے کے تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں نوجوانوں کو روزگار مل سکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے باچا خان مرکز میںاے این پی کے زیراہتمام قومی جرگے سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔جرگے سے اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان ، سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی ، میاں افتخار حسین ، سابق وزیر اعلیٰ حید ر خان ہوتی ، سلیم صافی ، مسلم لیگ (ن)کے امیر مقام ، مولانا عطا الرحمن ، امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کو نتیجہ خیز کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ اس خطے کو پرامن بنایا جاسکے ۔ امریکا اور نیٹو کے آنے سے خود پاکستان کے بارڈر اور سرحدی علاقوں کو ناقابل تلافی نقصانات اٹھاناپڑے اور علاقے کاماحول بھی خراب ہوا ۔ خطے پر مجموعی طور پر ناگاساکی اور ہیرو شیما سے بھی زیادہ باردو برسایا گیا جس کے اثرات پہاڑوں ، پتھروں ، دریائوں اور ندی نالوں پر بھی پڑے ۔ ان نقصانات کے حوالے سے پاکستا ن کو بھی عالمی سطح پر آواز اٹھانی چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح چین نے اپنے غریب صوبوں کو ترقی دینے کے لیے سی پیک کو ذریعہ بنایا ہے ، اسی طرز پر پاکستان کو بھی اپنے پسماندہ علاقوں کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے سی پیک کو زینہ بنانا ہوگا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ مرکز اور صوبے میں ایک پارٹی کی حکومت ہے اس لیے مرکز صوبہ خیبرپختونخوا کے بجلی کے خالص منافع کی واجب الادا رقم فوری طور پر جاری کردے اور خیبرپختونخوا کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کی ظالمانہ پالیسی ترک کردے۔ پاکستان کی ترقی خیبرپختونخوا کی ترقی سے مشروط ہے ۔ پشاور خیبرپختونخوا کا چہرہ ہے اور خیبرپختونخوا پاکستان کا چہرہ ہے اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر خیبرپختونخوا ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا تو یہ پاکستان کی ترقی ہوگی لیکن افسوس ہے کہ مرکزی سرکار نے صوبہ خیبرپختونخوا کے حقوق غصب کررکھے ہیں اور اس صوبے کے ساتھ مسلسل بے انصافی کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم 2002ء سے صوبائی حقوق کے لیے جدوجہد کر ر ہے ہیں۔ اب تک صوبہ خیبر پختونخوا مرکز سے اپنے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کررہا ہے۔ سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ پاکستان کے دیگر علاقوں میں ریلوے کو بہتر بنایا گیا لیکن یہاں صورتحال برعکس ہے اور پشاور سے طورخم تک ایک ریلوے ٹریک جو سیلاب سے متاثر ہواتھا اس کی مرمت تک نہیں کرائی گئی۔ ریلوے حکام یہاں سے ریلوے کی پٹڑیاں اٹھا کر لے گئے اور ابھی تک واپس نہیں آئے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے پہلے بھی صوبے کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی اور اگر حکومت غیر منصفانہ رویہ ترک نہیں کرتی توپھر عوام کے حقوق کے حصول کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے ۔