سراج الحق کا بھارتی مظالم پر سربراہان مملکت اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے رابطہ

184

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے سربراہان مملکت اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام اپنے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں مسلم آبادی اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کریں۔ اپنے خط میں سینیٹر سراج الحق نے عالمی برادری کی توجہ اس امر کی طرف مبذول کرائی ہے کہ حکومتی اقدامات کے باعث بھارت مذہبی اقلیتوں کے لیے قید خانہ بنتا جارہا ہے۔ متنازع شہری بل کی منظوری کے بعد برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے عسکری بازو آر ایس ایس کے ہاتھوں عام شہریوں کو جبر و تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ صرف دارالحکومت دہلی میں 50 سے زاید افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔3 سو سے زاید افراد شدید زخمی ہیں۔ مساجد شہید کردی گئی ہیں، بستیوں کی بستیاں جلادی گئی ہیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تشدد اور قتل و غارت پھیلانے والے عناصر کی سرپرستی اور پشتیبانی کررہے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی یہ ذمے داری ہے کہ بھارتی اقلیتوں جس میں مسلمان، مسیحی اور نچلی ذات کے ہندو شامل ہیں کی حفاظت کے لیے ممکنہ اقدامات کریں۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو مزید بے گناہوں کی جانیں ہندو تعصب کی بھینٹ چڑھ جائیں گی۔ کیا دنیا منتظر ہے کہ بھارت میں بھی اراکان (برما) کی تاریخ دہرائی جائے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جموں و کشمیر کے بارے میں متنازع بل کی منظوری کے بعد بھارتی فاشسٹ حکومت نے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف منظم کارروائی کا آغاز کررکھا ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی میں قتل عام واضح کرتا ہے کہ بھارتی حکومت اس شرمناک، انسانیت کش اقدام میں برابر کی شریک ہے اور ملک سے مسلمانوں کو نکال دینا چاہتی ہے۔امیر جماعت اسلامی نے سربراہان مملکت اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر اور جموں و کشمیر میں استصوا ب رائے کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرائیں۔دریں اثنا سینیٹر سراج الحق نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغرب اور یورپ کی عورت واقعی مظلوم ہے ، وہاں کے معاشرے نے عورت کے سر سے باپ کا سایہ ، خاوند کا سہارا ،بھائیوں کی شفقت اور بیٹوں کی محبت چھین کر اسے تنہا کردیا ہے لیکن پاکستانی معاشرے میں جہاں عورت کے حقوق کی حفاظت کے لیے اس کا باپ ،بھائی ، خاوند اور بیٹا اپنی جان تک قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں وہاں میراجسم میری مرضی جیسے نعرے لگانا سراسر غیرت و عزت کے منافی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو ایک ماں بہن بیٹی اور بیوی کی حیثیت سے عزت و وقار اور احترام کا جو اعلیٰ و ارفع مقام دیا ہے وہ کوئی دوسری تہذیب اور معاشرت نہیں دے سکتی ۔ہم عورت کے تعلیم ،صحت اورروز گار کے حقوق کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے ہیں۔خواتین کے لیے علیحدہ یونیورسٹیاں ،میڈیکل کالجز ہونے چاہئیں ،جہیز اور قرآن سے شادی جیسی جاہلانہ رسوم و رواج کا خاتمہ اور خواتین کو وراثت میں حق ملنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ مغرب میں خاندانی نظام کے ٹوٹنے کی سب سے زیادہ سزا عورت کو ملی ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ خاندانی نظام مضبوط ہوتاکہ عورت کا کوئی استحصال نہ کرسکے ۔ انہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیر اہتمام آج کراچی میں اورکل عالمی یوم خواتین کے موقع پراسلام آباد، لاہوراور پشاور سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں خواتین مارچ کیے جائیں گے۔