لاہور (آن لائن) لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات و منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل بینچ نے حمزہ شہباز کی نیب کے منی لانڈرنگ الزامات کے تحت تحقیقات کے دائرہ اختیار کیخلاف اور ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی، حمزہ شہباز کے وکیل عدالت کو حمزہ شہباز کو بیرون ملک سے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل ہونیوالی رقم کا ذریعہ بتانے میں ناکام رہے جس پر عدالت نے درخواست ضمانت خارج کر دی۔اس موقع پر کمرہ عدالت ن لیگ کے کارکنوں اور وکلا سے کھچاکھچ بھرا ہوا تھا، حمزہ شہباز کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری 12 اپریل 2019ء کو جاری کیے گئے، ان کے والد شہباز شریف 3 بار صوبائی اسمبلی کے رکن اور وزیر اعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں۔ وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالت نے سلمان بٹ سے پوچھا کہ آپ ان کے شریک ملزموں کا کردار بھی بتائیں، وکیل نے کہا شریک ملزموں کا کردار تو نیب بتائے گا، عدالت نے کہا چلیں ہم نیب پراسکیوٹر سے پوچھ لیتے ہیں، نیب پراسیکیوٹر نے فاضل بنچ کو بتایا 4 اپریل 2019ء کو حمزہ شہباز کیخلاف انکوائری شروع کی گئی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی، عدالتی فیصلہ سنتے ہی لیگی کارکنوں میں مایوسی پھیل گئی۔