لاڑکانہ ،کتے کے کاٹے کی ویکسین ناپید ،دوردراز کے مریض پریشان

140

لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) کتے کے کاٹے سے بچاؤ کی ویکسین اینٹی ربیز کی کمی پوری نہیں کی جا سکی، دور دراز سے آنے والے مریض پریشان، لاڑکانہ میں جنوری کے مہینے میں 972 اور فروری کے 6 دنوں کے اندر 192 افراد کتے کے کاٹے کا شکار ہو کر زخمی ہوئے، اکثر متاثرین کو بروقت ویکسین فراہم نہیں کی جا سکی، ویکسین سینٹر انچارج نے بھی سینٹر کو کمشنر آفیس سے شعبہ حادثات چانڈکا اسپتال شفٹ کرنے کے لیے ضلع انتظامیہ کو لیٹر لکھ کر دیا ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ کمشنر آفس میں احتجاج کا ایک فائدہ یہ ہے کہ ویکسین فراہم کردی جاتی ہے لہٰذا سینٹر یہیں رہنا چاہیے۔ اس سلسلے میں اینٹی ریبیز سینٹر کے انچارج ڈاکٹر نور الدین قاضی کا کہنا ہے کہ ویکسین کی کمی کے باعث مشکلات کا اور پھر احتجاج کا سامنا رہتا ہے، جنوری میں 972 نئے اور 2093 فالو اپ کیسز آئے، فروری کے 6 روز میں اب تک 640 متاثرین کو ویکسین دی گئی ہے۔ دوسری جانب چانڈکا اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی کرسی کو بھی سندھ حکومت نے میوزیکل چیئر بنا دیا ہے، پچھلے چند ماہ میں متعدد بار ایم ایس تبدیل ہوچکے ہیں جن میں کئی تو صرف ایک ہفتہ بھی ایم ایس نہیں رہے، جس وجہ سے اینٹی ریبیز ویکسین کوٹہ وقت پر ملتا ہی نہیں۔ ڈاکٹر نور الدین قاضی کا مزید کہنا ہے کہ سینٹر پر یومیہ بنیادوں پر 50 وائل ویکسین ضرورت ہے لیکن اینٹی گریٹڈ کیئر (آئی ایچ ایس) اور پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشی ایٹو (پی پی ایچ آئی) یومیہ 17 سے 18 وائل فراہم کررہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ عوام کی سخت باتیں سننا پڑتی ہیں۔ انہوں نے ایک اور مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ انہیں انسولین میں استعمال ہونے والی سرنجز درکار ہیں، تاہم ڈسپوزل سرنجز دی جاتی ہیں، جس سے ویکسین ضائع ہوتی ہے اور مریض نجی اسٹورز سے انسولین سرنج خریدنے پر مجبور ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمشنر آفس میں سینٹر درست جگہ پر ہے چونکہ شعبہ حادثات کی حالت نہایت خراب رہتی ہے، جہاں صفائی ستھرائی کا فقدان ہے، جس سے اینٹی ریبیز مریض مزید بیمار ہوسکتے ہیں اور شرح اموات میں بھی اضافہ ہوگا۔ لہٰذا جگہ تبدیل کرنے کے بجائے ویکسین کی فراہمی بہتر بنائی جائے۔